پروفیسر ایم جے وارثی نے جادو پور یونیورسٹی کی کانفرنس میں صدارتی خطبہ پیش کیا
پروفیسر ایم جے وارثی نے جادو پور یونیورسٹی کی کانفرنس میں صدارتی خطبہ پیش کیا علی گڑھ، 13 نومبر (ہ س)۔ لنگوئسٹک سوسائٹی آف انڈیا کے صدر اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ لسانیات کے سابق چیئرمین پروفیسر ایم جے وارثی نے جادوپور یونیورسٹ
پروفیسر وارثی


پروفیسر ایم جے وارثی نے جادو پور یونیورسٹی کی کانفرنس میں صدارتی خطبہ پیش کیا

علی گڑھ، 13 نومبر (ہ س)۔ لنگوئسٹک سوسائٹی آف انڈیا کے صدر اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ لسانیات کے سابق چیئرمین پروفیسر ایم جے وارثی نے جادوپور یونیورسٹی، کولکاتا میں منعقدہ لنگوئسٹک سوسائٹی آف انڈیا کی 47ویں بین الاقوامی کانفرنس میں صدارتی خطبہ دیا۔ اپنے خطاب میں پروفیسر وارثی نے زبان کو ثقافت، تاریخ اور شناخت کا امین قرار دیتے ہوئے خطرے سے دوچار زبانوں کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی زبان ختم ہو جاتی ہے تو انسانی تہذیب کا ایک انوکھا پہلو ہمیشہ کے لیے مٹ جاتا ہے۔

پروفیسر وارثی نے لسانیات کے بڑھتے ہوئے بین موضوعاتی دائرہ کار پر روشنی ڈالی اور نیوروسائنس، کمپیوٹر سائنس اور تعلیم جیسے شعبوں سے اس کے تعلق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لسانیاتی علم کو سماجی شمولیت، تعلیمی مساوات اور ثقافتی تحفظ کے فروغ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ’لسانیاتی انسانیت‘کے تصور کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ لسانیات محض ابلاغ کے طریقوں کا مطالعہ نہیں بلکہ اس بات کو سمجھنے کا ایک وسیلہ بھی ہے کہ انسان اپنی گفتگو کے ذریعے انسان ہونے کے معنی کس طرح دریافت کرتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande