
نئی دہلی ،13نومبر (ہ س )۔
ایک ایسے عظیم انسان کی داستان حیات جس نے صحافت کو نہ صرف وقار بخشا بلکہ اپنے الفاظ کی حرمت کا عملی ثبوت پیش کیا جاوید اختر صاحب کی مرتب کردہ کتاب محمد مسلم ،عظیم انسان بے باک صحافی ، کا اجراء دہلی یوتھ ویلفئیر ایسو سی ایشن کی جانب سے ایک پروگرام دین دنیاں ہاو¿س کے ہال میں منعقد ہوا جسمیں ہندوستان کی سرکردہ صحافی ومصنف اور مسلم صاحب کے خانوادوں اور سماجی و علمی شخصیات نے شرکت کرکے اس کتاب کے اجراء کے گواہ بنیں اور مسلم صاحب کے تئیں والہانہ محبت کا اظہار کیا۔ جاوید اختر مصنف ایڈیٹر اردو ڈی۔ ڈبلیوجرمنی دہلی سابق نیوز ایڈیٹر یو این آئی اردو سر وس نے اپنے خطاب میںکہاکہ نو نومبر کو علامہ اقبال کا یوم پیدائش منایا جاتا ہے یوم اردو منایا جاتا ہے اور مولانا ابوالکلا م آزاد کا یوم پیدائش بھی مناتے ہیں اور آج ہم نے ابتدا ء میں ہی یہ طے کیا تھا ایک خصوصی مجلہ کسی شخصیت یا موضوع پر پر ہوگا وہاں یہ طے ہوا کہ محمد مسلم صاحب پر ہوگا ۔انھوں نے کہا جب میں نے مسلم صاحب کو قریب سے دیکھاتو حیرت زدہ رہ گیا اور ارادہ کیا کہ مسلم صاحب پر کتاب آنی چاہیئے کہ صحافیوں کو یہ معلوم ہوسکے کہ صحافی کیسا ہو صحافت کیسی ہو اور آئرن لیڈی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سوال کیسے پوچھے جاتے ہیں ۔
معصوم مرآدابادی نے مسلم صاحب پر روشنی ڈالتے ہوئےکہا میں محمد نعیم صاحب اور محمد تقی صاحب کو اور انکی پوری ٹیم کو مبارکباد دینا چاہتا انھوں نے اتنی خوبصورت محفل سلیقے سے سجائی میں نے کچھ صحافیوں کے بارے میں پڑھا ہے جیسے جمیل مہدی صاحب ، احمد سعید ملیح آبادی صاحب مسلم صاحب جن سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے مسلم صاحب نے اپنا کیئریر ندیم اخبار بھوپال سے شروع کیا تھا پدم شریٰ اختر الواسع نے بتایا کہ ہم لوگ مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے گھر سے نکلے تو ایک شخص نئے جوتے کرنے والا بیٹھا ہوا تھا تو معلوم ہوا کہ 12 آنے میں ایک جوتا طے کیا جب میں مسلم صاحب کے پیروں کو دیکھا تو جوتا دھجیوں سے بندھا ہوا تھا تو میں نے جوتے والے سے کہا کہ یہ جوتا پھینک دو تو مسلم صاحب نے کہا کہ یہ جوتا واپس کردو گھر میں بیت الخلاء کے کام آئیگا۔
ڈائیوا کے نائب صدر محمدتقی نے ایک مقالہ مسلم صاحب کے لئیے پڑھا جس کا موضوع تھا “ مسلم صاحب خلوص اور شرافت کا پیکر “اور نظامت کے فرائض بھی انجام دیئے آج کے پروگرام کی صدارت پروفیسر ریاض عمر صاحب نے فرمائی اور فرمایا کہ مسلم صاحب جیسی شخصیات کو یاد کرنا آج کے لئیے بہت اہم ہے ان کی صفات کو اس کتاب میں بیان کیا گیاہے شامل جیسے بندہ مولیٰ صفات ، ہندوستانی کی مثالی شخصیت ،محمد مسلم ایک انجمن ، سماج کا ایک اثاثہ ، تعمیری صحافت کے عظیم انسان ، میری ملاقات ان سے مشاورت کی میٹنگ میں ہوتی تھی۔ اطہر مسلم بن محمد مسلم صاحب نے مہمانان کا شکریہ ادا کیا اس پرو گرام کا آغاز حافظ عبدالماجد کی قرآن کی تلاوت اور اسکے ترجمہ سے ہوا۔آج معززین کی بہت بڑی تعدا د وہاں موجود تھی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais