ملک میں ذیابیطس کے 10 کروڑ کیسز، 5 کروڑ غیر تشخیص شدہ
ملک میں ذیابیطس کے 10 کروڑ کیسز، 5 کروڑ غیر تشخیص شدہ ممبئی، 13 نومبر (ہ س)۔ ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر ملک میں اس مرض کی بڑھتی ہوئی شدت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معروف وبائی امراض کے ماہر اور ذیابیطس کی روک تھام و
ملک میں ذیابیطس کے 10 کروڑ کیسز، 5 کروڑ غیر تشخیص شدہ


ملک میں ذیابیطس کے 10 کروڑ کیسز، 5 کروڑ غیر تشخیص شدہ

ممبئی،

13 نومبر (ہ س)۔ ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر ملک میں اس مرض کی بڑھتی ہوئی شدت

پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معروف وبائی امراض کے ماہر اور ذیابیطس کی روک تھام و

کنٹرول کے قومی پروگرام کے مشیر ڈاکٹر نریش پروہت نے کہا ہے کہ 45 سال سے زیادہ

عمر کے ہر پانچ میں سے ایک ہندوستانی ذیابیطس میں مبتلا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان

میں سے تقریباً 40 فیصد افراد ایسے ہیں جنہیں اپنی بیماری کا علم ہی نہیں۔

ایک پریس

ریلیز میں ڈاکٹر پروہت نے کہا کہ ملک میں ذیابیطس کی شرح 11.4 فیصد تک پہنچ چکی

ہے۔ اس وقت 10 کروڑ سے زائد شہری اس بیماری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ مزید

5 کروڑ ایسے افراد ہیں جن کا اب تک علاج یا تشخیص نہیں ہو سکی۔ ان کے مطابق علاج

نہ ہونے والے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہندوستانی صحت کے نظام کے لیے ایک سنگین

مسئلہ ہے۔

انہوں

نے بتایا کہ 2021 کے قومی مطالعے میں سامنے آیا کہ ہندوستان میں 101 ملین افراد ذیابیطس

کے شکار ہیں، جب کہ 136 ملین پری ذیابیطس اور 315 ملین ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ غیر متعدی امراض (این

سی ڈی) اب ایک بڑی وبا کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

ڈاکٹر

پروہت نے وضاحت کی کہ ذیابیطس دراصل جسم میں انسولین کی کمی یا مزاحمت کے باعث

کاربوہائیڈریٹس کے غیر مؤثر استعمال کا نتیجہ ہے، جس کے باعث خون میں شکر کی مقدار

بڑھ جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں دل کے امراض، فالج، گردوں کی ناکامی اور اعصاب کی

کمزوری جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔

انہوں

نے کہا کہ 90 فیصد سے زیادہ کیسز ٹائپ 2 ذیابیطس کے ہیں، تاہم ٹائپ 1 اور حمل کے

دوران ہونے والی ذیابیطس بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ لوگوں

کو اپنی روزمرہ زندگی میں ورزش، صحت مند خوراک، مناسب نیند، ذہنی دباؤ میں کمی اور

تمباکو نوشی سے اجتناب پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں

نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کی سطح 7 فیصد سے کم رکھنا ضروری ہے تاکہ طویل

المدتی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ فی الحال ہندوستان میں ایچ

بی اے ون سیکی اوسط سطح 9.1 فیصد ہے جو ایک سنگین صحتی

بحران کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ذیابیطس کی جلد تشخیص، نگرانی اور

مؤثر علاج وقت کی فوری ضرورت ہے۔

ہندوستھان

سماچار

--------------------

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande