ٹرمپ کو تاریخی غلطیاں دہرانے کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے: ایران
تہران، 9 اکتوبر (ہ س) ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے جوہری پروگرام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ تبصروں پر سخت اعتراض کیا ہے۔ عراقچی نے کہا کہ ٹرمپ کو غلط انٹیلی جنس اور اسرائیلی اثر و رسوخ سے متاثر تاریخی غلطیوں کو دہرانے کے ب
ایران


تہران، 9 اکتوبر (ہ س) ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے جوہری پروگرام پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ تبصروں پر سخت اعتراض کیا ہے۔ عراقچی نے کہا کہ ٹرمپ کو غلط انٹیلی جنس اور اسرائیلی اثر و رسوخ سے متاثر تاریخی غلطیوں کو دہرانے کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے۔

عراقچی نے یہ بیان بدھ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دیا۔پوسٹ میں انہوں نے ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف کے ساتھ 23 مئی کو ہونے والی بات چیت کے پانچویں دور کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس دوران ایران نے اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی عدم موجودگی کا مطلب ہے کہ سمجھوتے کا راستہ ہے لیکن جوہری افزودگی کی عدم موجودگی کا مطلب ہے کہ سمجھوتے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کرے گا لیکن وہ اپنے جوہری افزودگی کے پروگرام کو مکمل طور پر روک نہیں سکتا۔ عراق پر 2003 میں امریکی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے، عراقچی نے امریکہ کو یاد دلایا کہ عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بارے میں کبھی کوئی قابل اعتماد انٹیلی جنس ثبوت نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ نے صرف ناقابل تصور تباہی، ہزاروں امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور امریکی ٹیکس دہندگان کے 7 ٹریلین ڈالر کی رقم کا ضیاع کیا۔

عراقچی نے خبردار کیا کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں اسی طرح کے جھوٹے دعوے اب بھی کیے جا رہے ہیں اور اسرائیل غلط فہمیاں پیدا کر کے امریکہ کو دھوکہ دے رہا ہے جس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ان کے تبصرے نورفولک نیول اسٹیشن میں ٹرمپ کی تقریر کے جواب میں سامنے آئے، جہاں انہوں نے امریکی بحریہ کی 250ویں سالگرہ کی تقریبات سے خطاب کیا۔ صدر نے کہا تھا کہ اگر ایران نے اپنا مبینہ جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا تو امریکہ کو ایران کا دوبارہ خیال رکھنا پڑے گا۔

عراقچی نے کہا کہ ایران ایک عظیم ملک اور عظیم قوم ہے۔ ہم ایک قدیم تہذیب کے وارث ہیں۔ انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور علاقائی عدم استحکام سے بچنے کے لیے ایران کے ساتھ تعمیری رویہ اختیار کرے۔

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی


 rajesh pande