ادب کا نوبل انعام ہنگری کے معروف ناول نگارلاسزلو کو
اسٹاک ہوم، 9 اکتوبر (ہ س)۔ ہنگری کے ناول نگار لاسزلوکراسزاہورکائی کو اس سال ادب کے نوبل انعام کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ 71 سالہ لاسزلو کو دہشت گردی کے درمیان فن کو از سر نوقائم کرنے والی ان کی دلفریب اور بصیرت انگیز تخلیقات کے لئے اعزازسے نوازاگیا
ادب کا نوبل انعام ہنگری کے معروف ناول نگارلاسزلو کو


اسٹاک ہوم، 9 اکتوبر (ہ س)۔

ہنگری کے ناول نگار لاسزلوکراسزاہورکائی کو اس سال ادب کے نوبل انعام کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ 71 سالہ لاسزلو کو دہشت گردی کے درمیان فن کو از سر نوقائم کرنے والی ان کی دلفریب اور بصیرت انگیز تخلیقات کے لئے اعزازسے نوازاگیا ہے ۔ یہ اعلان سویڈش اکیڈمی کے سیکریٹری میٹس مالم نے جمعرات کو اسٹاک ہوم میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ لاسزلو کے کام گہرا اثر انگیز اور بصیرت انگیز ہیں۔ وہ دنیا میں دہشت اور خوف کے درمیان بھی فن کی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لاسزلو کو 11 ملین سویڈش کرونا (10.3 کروڑ روپے)، ایک گولڈ میڈل، اور ایک توصیف ملے گی۔ یہ ایوارڈ 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں ایک تقریب میں پیش کیے جائیں گے۔ اس سے قبل اسے 2015 میں مین بکر انٹرنیشنل پرائز اور 2019 میں ترجمہ شدہ ادب کے لیے نیشنل بک ایوارڈ ملا تھا۔

لاسزلو ہنگری کے سب سے معزز معاصر مصنفین میں سے ایک ہیں۔ ان کی کتابیں اکثر فلسفیانہ ہوتی ہیں، جو انسانیت، افراتفری اور جدید معاشرے کے بحرانوں کی کھوج کرتی ہیں۔

لاسزلو کی سب سے مشہور کتاب،ستانٹینگو، جو 1985 میں شائع ہوئی۔ 1994 میں، اسے سات گھنٹے کی فلم میں ڈھالا گیا، جس کا عنوان بھیستانٹینگو تھا، جسے اب تک کی سب سے بڑی آرٹ ہاو¿س فلموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

کہانی ایک چھوٹے سے گاو¿ں اور اس کے لوگوں کی مشکل زندگی کے گرد گھومتی ہے۔ اس میں افراتفری، فریب اور انسانی فطرت کی کمزوریوں کو دکھایا گیا ہے۔ کتاب دھوکے کی کہانی ہے، جس میں غریب لوگوں کا ایک گروپ ایک پرانے، تباہ حال فارم ہاو¿س میں رہتا ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ اب انہیں مزید پیسے ملنے والے ہیں، لیکن سب کچھ اس کے برعکس نکلتا ہے۔ ایوارڈز جیوری کے چیئرمین اینڈرس اولسن نے ان کے کاموں کو عالمی بحرانوں میں فن کی طاقت قرار دیا۔دریں اثنا، مداحوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ان کے اقتباسات شیئر کیے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande