
علی گڑھ, 31 اکتوبر (ہ س) ۔
جمعیۃ علماء ہند علی گڑھ کے ذمہ داران نے تھانہ لودھا کے تحت بھگوان پور لکھن پورہ اور بلک گڑھی علاقوں میں مندروں کی دیواروں پر ''آئی لو محمد '' لکھے جانے کا معاملہ کو حل کرنے پر علی گڑھ پولیس بالخصوص ایس ایس پی علی گڑھ نیرج جادون کا شکریہ ادا کیا ہے، ضلع صدر سید قاری عبداللہ پریس کو جاری بیان میں کہا ہے کہ علی گڑھ پولیس اور SOGکی مشترکہ کارروائی میں چار غیر مسلم نوجوانون دلیپ کمار، آکاش سارسوت، ابھیشیک سارسوت، اور جشانت کمار کو گرفتار کیا گیا۔ایک ملزم راہل ابھی تک مفرور ہے اور اس کی تلاش جاری ہے۔پولس کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ان نوجوانوں نے خود یہ نعرے ماحول کو خراب کرنے اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے لکھے تھے۔اس انکشاف کے بعدجمعیۃ علماء، ضلع علی گڑھ، نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، علی گڑھ نیرج جادون اور پوری انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
جمعیت کے ضلع صدر سید قاری عبداللہ نے کہا، 25 اکتوبر 2025 کو، ہم نے پہلے ہی علی گڑھ کے ایس ایس پی کو ایک تحریری پیغام بھیجا تھا جس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ یہ حرکت انہی افراد نے کی ہو گی جنہوں نے چند ماہ قبل حافظ مستقیم (امام، بھگوان پور) کے ساتھ بدسلوکی اور حملہ کیا تھا۔'' اب پولیس کی تحقیقات نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔انھوں نے کہا کہ پولیس نے جس غیر جانبداری اور سنجیدگی کے ساتھ اس کیس کی تفتیش کی ہے وہ قابل ستائش ہے۔انھوں نے کہا کہ اس انکشاف سے نہ صرف ایک بڑی سازش کو روکنے میں مدد ملی ہے بلکہ علی گڑھ کی گنگا جمونی ثقافت کو بھی تقویت ملی ہے۔آخر میں جمعیت نے علی گڑھ کے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ افواہوں کو نظر انداز کریں، امن قائم رکھیں اور آپسی بھائی چارے کو مضبوط کریں یہی علی گڑھ کی اصل پہچان ہے۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ