
تل ابیب،31اکتوبر(ہ س)۔اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دو اسرائیلی قیدیوں ، عمیرام کوپر اور ساہر باروخ کی باقیات کی شناخت کر لی ہے، جن کی لاشیں حماس نے جمعرات کے روز روز واپس کیں۔وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق نیشنل میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے شناخت کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسرائیلی فوج کے نمائندوں نے مقتول قیدیوں عمیرام کوپر اور ساہر باروخ کے اہلِ خانہ کو اطلاع دی کہ ان کی لاشیں اسرائیل منتقل کر دی گئی ہیں۔واضح رہے کہ 25 سالہ ساہر باروخ کو کیبوتس بئیری سے اغوا کیا گیا تھا۔ وہ دو ماہ بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کی ایک ناکام کارروائی کے دوران ہلاک ہوا۔عمیرام کوپر جس کی عمر 84 برس تھی، اپنی اہلیہ نوریت کوپر کے ساتھ کیبوتس نیر عوز بستی میں اپنے گھر سے اغوا ہوا۔ اسرائیل نے جون 2024 میں اعلان کیا تھا کہ وہ قید کے دوران دم توڑ گیا۔اب تک حماس، امریکا کی ثالثی سے طے پانے والے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے تحت، مجموعی طور پر 28 میں سے 17 قیدیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔نیتن یاہو کے دفتر نے اس سے قبل بتایا تھا کہ غزہ سے بین الاقوامی کمیٹی آف دی ریڈ کراس کے ذریعے دو قیدیوں کی لاشیں موصول ہوئیں، جنہیں بعد ازاں اسرائیل منتقل کر دیا گیا۔فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد کے حصے کے طور پر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اعلان کیا تھا کہ وہ دو اسرائیلی قیدیوں کی باقیات حوالے کرے گی۔یہ اقدام قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے اس معاہدے کے ابتدائی مرحلے کا حصہ تھا جو 10 اکتوبر 2025 کو نافذ ہوا۔اگرچہ القسام بریگیڈز نے لاشوں کی حوالگی کے مقام یا طریقہ کار کی کوئی تفصیل نہیں بتائی، لیکن عموماً یہ عمل غزہ کے اندر اور ریڈ کراس کی نگرانی میں انجام پاتا ہے۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران 251 افراد کو قیدی بنا کر غزہ منتقل کیا گیا تھا۔اسرائیل نے جنوبی غزہ میں ایک فوجی کی ہلاکت کے بعد منگل اور بدھ کی درمیانی شب شدید فضائی حملے کیے۔غزہ میں شہری دفاع کے حکام کے مطابق ان حملوں میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جن میں درجنوں بچے بھی شامل تھے۔ یہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے سب سے ہول ناک رات قرار دی گئی۔ بدھ کی صبح تک اسرائیل نے تصدیق کی کہ اس نے دوبارہ جنگ بندی پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور علاقائی ثالث قطر دونوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔دوسری جانب حماس نے رفح میں فائرنگ کے واقعے سے کسی بھی تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کی پابند ہے۔ادھر اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ تاہم حماس کا موقف ہے کہ غزہ کے ملبے تلے دفن لاشوں کی نشان دہی میں وقت لگ سکتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan