تلنگانہ وقف بورڈ دفتر سے جائیدادوں سے متعلق انتہائی اہم ڈیٹا کی چوری
حیدرآباد ،31 اکتوبر (ہ س)۔ حیدرآباد کے عابڈس پولیس اسٹیشن کی حدودمیں ایک حیران کن اور سنسنی خیزواقعہ پیش آیا ہے، جہاں تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے دفتر میں نامعلوم افراد نے غیرقانونی طور پر داخل ہو کر اہم ریکارڈ چرالیا۔ ذرائع کے مطابق، کچھ افراد وقف
تلنگانہ وقف بورڈ دفتر سے جائیدادوں سے متعلق انتہائی اہم ڈیٹا کی چوری


حیدرآباد ،31 اکتوبر (ہ س)۔

حیدرآباد کے عابڈس پولیس اسٹیشن کی حدودمیں ایک حیران کن اور سنسنی خیزواقعہ پیش آیا ہے، جہاں تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے دفتر میں نامعلوم افراد نے غیرقانونی طور پر داخل ہو کر اہم ریکارڈ چرالیا۔ ذرائع کے مطابق، کچھ افراد وقف بورڈ کے چیئرمین کے چیمبرمیں گھس گئے اوروہاں سے اہم فائلیں، دستاویزات اورڈیٹا الیکٹرانک شکل میں محفوظ کرلیا۔ یہ معاملہ اس وقت منظرِعام پرآیا جب بورڈ کے عہدیداران نے ریکارڈ میں تبدیلیاں اورچند فائلوں کی گمشدگی محسوس کی۔ایک اعلیٰ عہدیدارنے فوراً عابڈس پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق،جن فائلوں کاڈیٹا چرا لیا گیا ہے، وہ وقف جائیدادوں سے متعلق انتہائی حساس معلومات پر مشتمل تھیں۔ اب ڈیجیٹل فارنسک ماہرین کی مدد سے اس بات کاپتہ لگایا جا رہا ہے کہ ڈیٹا کہاں محفوظ کیاگیا اور اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ وقف بورڈ کے عہدیداران نے اس واقعے کو ایک منظم سازش قراردیاہےاورکہا ہے کہ یہ محض چوری نہیں بلکہ جائیدادوں کی تفصیلات میں ردوبدل یا انہیں غائب کرنے کی منظم کوشش ہوسکتی ہے۔ تاہم،اس واقعہ نے کئی سنگین سوالات کو جنم دیا ہے۔آخراتنے بڑے اور حساس دفترمیں سیکیورٹی کہاں تھی؟ کیا وقف بورڈ کے چیئرمین کا چیمبرکوئی عام کمرہ ہے،جہاں کوئی بھی بے روک ٹوک داخل ہوجائے؟ کیا سی سی ٹی وی کیمرے اورسیکیورٹی گارڈزصرف کاغذوں تک محدود ہیں؟ یاپھریہ واقعہ کسی اندرونی کھیل یاپردہ داری کا حصہ ہے، جسے اب چوری کانام دے کرچھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟ پولیس تحقیقات جاری ہے،مگرعوام کا کہنا ہے کہ اگریہ وقف جائیدادوں کے ڈیٹا سے کھیل ہے، تو پھریہ صرف چوری نہیں بلکہ اعتماد کی چوری بھی ہے۔ ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande