سردار پٹیل نے ہمیشہ قومی مفاد کے اصول پر کاربند رہے: وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے مرد آہن سردار پٹیل کے یوم پیدائش پر رن فار یونٹی کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا شوریہ اسمارک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کیا بھوپال، 31 اکتوبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کہا کہ مرد آہن سردار ولبھ
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے شوریہ اسمارک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کیا


وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے مرد آہن سردار پٹیل کے یوم پیدائش پر رن فار یونٹی کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا


وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے مرد آہن سردار پٹیل کے یوم پیدائش پر رن فار یونٹی کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا

شوریہ اسمارک میں منعقدہ تقریب سے خطاب کیا

بھوپال، 31 اکتوبر (ہ س)۔

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کہا کہ مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل کی دور اندیش قیادت، اٹل عزم اور ناقابل تسخیر حب الوطنی نے آزادی کے بعد منتشر ہندوستان کو ایک لڑی میں پرونے کے لیے 562 ریاستوں کا الحاق کرایا۔ ہندوستان کو ایک قوم میں منظم کرنے کا ان کا کارنامہ تاریخ کی سب سے قابل ذکر انتظامی کامیابیوں میں شمار ہوتا ہے۔ اپنے منفرد شخصیت میں سختی اور رحم دلی کا حیرت انگیز امتزاج رکھنے والے وہ جہاں ایک جانب قومی مفاد کو ہمیشہ اولین ترجیح دیتے تھے، وہیں ملک کی عوام کے تئیں گہری ہمدردی بھی رکھتے تھے۔ وہ عوام کی نبض سمجھتے تھے۔ سردار پٹیل نے اپنی زندگی سے یہ ثابت کیا کہ سچا قائد واضح گفتگو، فیصلہ کن اقدامات، ثابت قدمی، فولادی ارادے اور طاقتور فیصلوں سے پہچانا جاتا ہے۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو جمعہ کے روز مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل کے 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ’’ایک دوڑ، ملک کی یکجہتی اور سالمیت کے لیے‘‘ رن فار یونٹی کے پروگرام کے موقع پر شوریہ اسمارک میں موجود عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے حاضرین کو قومی یکجہتی کا حلف دلایا اور رن فار یونٹی کو ہر جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے شمع روشن کر کے پروگرام کا آغاز کیا اور بھارت ماتا اور سردار پٹیل کی تصویر پر گلپوشی کی۔ اس موقع پر حب الوطنی سے لبریز نغموں کی دھنیں پیش کی گئیں۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ سردار پٹیل بنیادی طور پر ایک معمولی کسان خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے بڑے بھائی وٹھل بھائی پٹیل تھے۔ دونوں بھائیوں نے اپنے اپنے میدان میں غیر معمولی خدمات انجام دیں۔ ولبھ بھائی نے اپنے بھائی کے کہنے پر بیرون ملک جا کر قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وہ ہندوستانی سیاست میں ایک مثال تھے۔ کسانوں کے ساتھ ہونے والے ناانصافی کو دیکھ کر انہوں نے گاندھی جی کی تحریک میں سرگرمی سے حصہ لینا شروع کیا۔ بارڈولی تحریک کے بعد انہیں ’’سردار‘‘ کا لقب ملا۔ چاہے نمک تحریک ہو یا بھارت چھوڑو تحریک، سردار ولبھ بھائی پٹیل ہر تحریک کی ریڑھ کی ہڈی بن گئے۔ تحریک آزادی میں سردار پٹیل کا کردار حقیقتاً بے مثال تھا۔

وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے کہا کہ جب ہندوستان کی آزادی کا وقت آیا اور انگریزوں نے یہ طے کر لیا کہ اب انہیں ملک چھوڑنا ہے، تو انہوں نے ہندوستان کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی ایک خطررناک سازش رچی۔ انگریز یہ بخوبی جانتے تھے کہ اگر ہندوستان متحد رہا تو وہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن جائے گا۔ اسی لیے انگریزوں نے ہندوستان کی 562 ریاستوں کو آزاد چھوڑنے کی منصوبہ بندی کی۔ ان ریاستوں میں ہمارا بھوپال بھی شامل تھا۔ کئی ریاستوں کے راجہ، مہاراجہ اپنی فوج، جائیداد اور اقتدار کے ساتھ آزاد ملک قائم کر سکتے تھے۔ حیدرآباد، جوناگڑھ، بھوپال جیسی کئی ریاستوں نے ہندوستان میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا، کچھ ریاستیں کھل کر پاکستان کی طرف جھکاو ظاہر کر رہی تھیں۔ قوم کی وحدت پر اس خطرناک وقت میں سردار پٹیل نے اپنی دانائی، حکمت اور سفارت کاری سے ان ریاستوں کے راجہ مہاراجاوں سے ہم آہنگی پیدا کر کے ہندوستان کو ایک لڑی میں پرو دیا۔ نتیجتاً ہندوستان ایک متحد و مکمل ملک بن گیا۔

پروگرام سے ثقافت، سیاحت، مذہبی ٹرسٹ اور اوقاف وزیر دھرمیندر لودھی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر تعمیرات عامہ وزیر راکیش سنگھ، پسماندہ طبقات اور اقلیتی بہبود کے ریاستی وزیر (آزادانہ چارج) ویمکت گھمنتو اور نیم خانہ بدوش بہبود کرشنا گور، سینئر رکن اسمبلی اور ریاستی صدر ہیمنت کھنڈیلوال، رکن اسمبلی رامیشور شرما، رکن اسمبلی بھگوان داس سبنانی، میئر بھوپال مالتی رائے، رویندر یتی کے ساتھ چیف سکریٹری انوراگ جین، ایڈیشنل چیف سکریٹری ثقافت اور سیاحت شیو شیکھر شکلا اور نوجوانوں اور طلباء کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande