
واشنگٹن،31اکتوبر(ہ س)۔امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس نے جمعرات کو اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن غزہ کی پٹی میں تعیناتی کے لیے ایک بین الاقوامی فورس بنانے کا منصوبہ تیار کر رہا ہے۔ ویب سائٹ نے انکشاف کیا کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا یہ امریکی منصوبہ ہفتوں کے اندر تیار ہو جائے گا۔ اس منصوبے میں ایک نئی فلسطینی پولیس فورس کی تربیت بھی شامل ہے۔ ویب سائٹ نے تصدیق کی کہ مصر، ترکیہ، انڈونیشیا اور آذربائیجان نے غزہ میں بین الاقوامی فورس میں شرکت کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ یورپی ملکوں، ترکیہ ، انڈونیشیا اور آذربائیجان کی حمایت سے غزہ میں ایک کثیر قومی استحکام فورس تعینات کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس تناظر میں فرانسیسی وزیر خارجہ نے ایک پریس انٹرویو کے دوران کہا کہ ہم اس وقت نیویارک میں اقوام متحدہ میں امریکی ٹیموں کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس بین الاقوامی فورس کو غزہ کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری مینڈیٹ ملے۔لیکن 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی غزہ میں امریکی ثالثی کی جنگ بندی ابھی تک تنکوں کے سہارے کھڑی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں اسلحے کے ایک ڈپو پر بمباری کی۔ اس نے رات بھر بمباری کی جس میں درجنوں فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس ددوران القسام بریگیڈز نے ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کر دیا۔جمعرات کو ترک وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ انقرہ غزہ کی پٹی میں ٹاسک فورس کے قیام کے حوالے سے متعلقہ فریقوں سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے۔ جب ان سے غزہ ٹاسک فورس میں ترک مسلح افواج کی شرکت کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو ذرائع نے کہا کہ ترک مسلح افواج ہمارے ملک میں متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر اپنی تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جنگ بندی معاہدے کے معماروں میں سے ایک کے طور پر دوسرے ممالک کے ساتھ سفارتی اور فوجی مشاورت جاری ہے۔10 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے اپنے منصوبے کے پہلے مرحلے پر ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق معاہدے کے دوسرے مرحلے میں جس پر ابھی تک اتفاق نہیں ہوسکا ہے پٹی میں بین الاقوامی امن فوج کی تعیناتی، اس سے اسرائیلی فوج کا انخلا، حماس کو غیر مسلح کرنا اور ایک عارضی انتظامیہ کا قیام شامل ہے۔ یہ انتظامیہ ” امن کونسل “ کے نام سےغزہ کی نئی عالمی عبوری اتھارٹی سے متعلق ہوگی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan