
-فوج اور وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ سیاحوں کو نہیں دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا
کوئٹہ، 30 اکتوبر (ہ س)۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آزادی کی بڑھتی ہوئی آوازوں کے درمیان، کوئٹہ کے نواحی علاقے چلٹن کی پہاڑیوں پر وفاقی حکومت کی فوج کے ڈرون حملے میں پکنک منانے والے نو نوجوان زخمی ہو گئے۔ ادھر فوج اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے واضح کیا کہ ڈرون حملے میں سیاحوں کو نہیں دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔
دی بلوچستان پوسٹ کی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا ہے ۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ڈرون حملہ کب ہوا، لیکن یہ بتایا گیا کہ حملہ اس وقت ہوا جب سیاحوں کی بڑی تعداد مشہور سیاحتی مقام ہزار گنج (چلتان) میں موجود تھی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق زخمیوں میں جہانزیب محمد شیہی، محمد عمران سملانی، مقبول احمد، زاہد، منظور احمد دولت خان، ارباب، رفیق لہڑی اور واجد علی شامل ہیں۔ ایک زخمی کی شناخت ہونا باقی ہے۔
رپورٹ میں فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ڈرون حملے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے میڈیا کو بتایا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مو¿ثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 14 دہشت گرد مارے گئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگتی نے واقعے کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن قرار دیا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکام کے بیانات اور زمینی حقیقت میں تضاد ہے۔ ہلاک ہونے والے سیاح ہیں جب کہ فوجی اہلکار انہیں دہشت گرد قرار دے رہے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ