
غزہ ،30اکتوبر (ہ س )۔
حماس تنظیم کا کہنا ہے کہ اسلحہ ترک کرنے کا معاملہ نہایت پیچیدہ ہے اور اس کے لیے فلسطینیوں کے درمیان مکمل اتفاقِ رائے درکار ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ فلسطینیوں کو امن اور جنگ، دونوں فیصلوں پر جامع اتفاق تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے زور دیا کہ حماس غزہ میں سیکیورٹی کی ذمے داری حوالگی کے عمل پر متفقہ سمجھوتوں کے تحت عمل کی پابند ہے، اور یہ کہ تنظیم نے ثالثوں کے ذریعے غزہ کی مکمل انتظامی ذمے داری حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
قاسم نے مزید کہا کہ اسرائیل پر دباو¿ ڈالا جانا چاہیے تاکہ معاہدے کے تمام مراحل مکمل ہوں۔ انھوں نے تنظیم کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے اور تمام یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کے وعدے کی تجدید کی۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب بدھ کی شام اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اب غزہ پٹی اسرائیل کے لیے کسی خطرے کا باعث نہیں رہے گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا پیش کردہ غزہ جنگ بندی منصوبہ رواں ماہ (اکتوبر 2025) کی دس تاریخ سے نافذ ہوا۔ اس کے مطابق غزہ کو اسلحے سے پاک کیا جائے گا اور ٹکنوکریٹس پر مشتمل ایک فلسطینی انتظامیہ قائم کی جائے گی جو ایک بین الاقوامی کمیٹی کی نگرانی میں علاقے کا نظم و نسق سنبھالے گی۔
اس سے قبل غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے پیر کو جاری بیان میں کہا تھا کہ اسلحے کا معاملہ زیرِ بحث ہے، لیکن یہ مسئلہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے سے جڑا ہوا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ