
گیونگجو، 29 اکتوبر (ہ س ) — امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان تجارتی معاہدے کا اعلان کیا، جس کے بعد جنوبی کوریائی کرنسی وون امریکی ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہوگئی۔ یہ معاہدہ جنوبی کوریا کی معیشت کے لیے، جو زیادہ تر تجارت پر منحصر ہے، نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔
اسی دوران جنوبی کوریا نے امریکی صدر کو اپنا سب سے بڑا شہری اعزاز گرینڈ آرڈر آف موگنہوا عطا کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہیں قدیم سیلا سلطنت کے سنہری تاج کی نقل بھی پیش کی گئی۔ ٹرمپ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے امریکی رہنما بن گئے ہیں۔
ایشیائی و بحرالکاہل اقتصادی تعاون (اپیک) سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے یہاں پہنچنے والے ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ سے ملاقات کے بعد معاہدے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا، یہ معاہدہ تقریباً حتمی شکل اختیار کر چکا ہے۔
معاہدے کے مطابق، جنوبی کوریا کی کاروں اور اسٹیل مصنوعات پر امریکی درآمدی ٹیکس کو 25 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دیا جائے گا۔ جولائی میں کیے گئے ابتدائی معاہدے میں یہی شرح تجویز کی گئی تھی، جسے اب حتمی منظوری دے دی گئی ہے۔
اس فیصلے کے بعد جنوبی کوریائی کمپنیاں جاپانی حریفوں کے برابر ہو جائیں گی، جنہیں پہلے ہی 15 فیصد درآمدی ٹیکس کی رعایت حاصل ہے۔
اسی دوران جنوبی کوریا نے امریکہ میں 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔ اس میں سے 200 ارب ڈالر نقد طور پر 20 ارب ڈالر کی قسطوں میں دیے جائیں گے، جبکہ باقی 150 ارب ڈالر جہاز سازی کی صنعت میں لگائے جائیں گے، جس سے ٹرمپ امریکہ میں اس صنعت کو دوبارہ مضبوط بنانے کے قابل ہوں گے۔
جنوبی کوریائی حکام کے مطابق، یہ زیادہ تر قرضوں اور ضمانتوں کی شکل میں ہوگا تاکہ اس کا اثر غیر ملکی زرِمبادلہ کے بازار پر نہ پڑے۔
ٹرمپ نے کہا کہ جنوبی کوریا امریکی کاروں اور ٹرکوں کو بغیر محصول کے اپنے بازاروں میں داخل ہونے کی اجازت دے گا۔ جنوبی کوریا پہلے ہی تیار شدہ مصنوعات پر کوئی درآمدی ٹیکس نہیں لگاتا، لیکن غیر محصولی رکاوٹوں جیسے غذائی تحفظ کے معاملات پر بات چیت ابھی جاری ہے۔
اس معاہدے سے قبل جنوبی کوریا کے وزیرِ خزانہ کو یون چول نے کہا تھا کہ امریکہ نے پوری 350 ارب ڈالر کی رقم کو براہِ راست سرمایہ کاری کے طور پر نہ لینے پر اتفاق کیا ہے، جو ایک بڑی پیش رفت ہے۔
ادھر جنوبی کوریا نے ٹرمپ کو اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزاز گرینڈ آرڈر آف موگنہوا عطا کرتے ہوئے ان کا خیرمقدم کیا۔ ساتھ ہی انہیں قدیم سیلا سلطنت کے سنہری تاج کی نقل پیش کی گئی۔ یہ اعزاز عام طور پر سربراہانِ مملکت کو دیا جاتا ہے، اور ٹرمپ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے امریکی صدر ہیں۔
جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے اپیک اجلاس کے دوران ٹرمپ کو یہ اعزاز پیش کیا اور انہیں جزیرہ نما کوریا پر آنے والا ایک امن کا سفیر قرار دیا، جو شمالی کوریا کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوششوں کے اعتراف میں کہا گیا۔
یہ اعزاز اور تحفہ تجارتی معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد دیا گیا، جس میں جنوبی کوریا نے امریکہ میں 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا۔
اس موقع پر ٹرمپ نے کہا، یہ اعزاز میرے لیے بہت بڑا فخر ہے۔ ہماری شراکت داری مضبوط ہو رہی ہے۔ سنہرے تاج کی یہ نقل چونماچونگ کے سنہری تاج سے متاثر ہے، جو پانچویں صدی کا ہے اور جنوبی کوریا کی ثقافتی وراثت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جنوبی کوریائی حکام نے اسے سفارتی دوستی کی علامت قرار دیا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد