
غزہ،29اکتوبر(ہ س)۔فلسطینی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ رفح میں فائرنگ کے واقعے سے اس کا کوئی تعلق نہیں اور وہ فائر بندی کے معاہدے پر قائم ہے۔منگل کی شام جاری ایک بیان میں تنظیم کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی حملے، معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔ اس حوالے سے اسرائیل پر دباو¿ ڈالنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ امریکی منصوبے کے مطابق خطرناک خلاف ورزیوں کو بند کرے۔روئٹرز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے منگل کی شام غزہ شہر پر فضائی حملے کیے۔ یہ حملے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے حکم پر کیے گئے۔
رپورٹوں کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے شہر میں الشفاءہسپتال کے گرد حملہ کیا اور دیر البلح کے مشرقی علاقے پر توپ خانے سے گولہ باری کی۔غزہ کے شہری دفاع نے بتایا کہ جنوبی شہر میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں دو افراد جاں بحق ہوئے۔
اس سے قبل ٹائمز آف اسرائیل اخبار نے بتایا کہ رفح شہر میں اسرائیلی فوج پر مسلح افراد نے فائرنگ کی۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے حملہ آوروں پر جوابی فائرنگ کی، جبکہ فلسطینی میڈیا کے مطابق فوج نے توپ خانے سے علاقے کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل نے واشنگٹن کو آگاہ کیا کہ رفح کے واقعے کے بعد وہ غزہ کی پٹی پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ... اور وہ اپنے زیر کنٹرول علاقے کی حد کو بڑھائے گا۔ اسے فوج کی از سر نو تعیناتی کا نام دیا گیا۔ادارے کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی انتظامیہ کے ساتھ اس فیصلے پر ہم آہنگی قائم کر رہے ہیں، تاہم مستقبل کے حملوں کی نوعیت یا وقت کے بارے میں تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے کہا کہ حماس اسرائیلی فوج پر حملہ کرنے اور معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی قیمت چکائے گی ... اور اسرائیل اس حملے کا شدید جواب دے گا۔ کاتز نے اسے سرخ لکیر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔یاد رہے کہ نیتن یاہو نے دن کے آغاز میں حماس پر غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور جواب دینے کی دھمکی دی۔نیتن یاہو نے کہا کہ حماس نے پہلے سے اسرائیلی فوج کے ذریعے برآمد شدہ ایک ہلاک شدہ یرغمالی کی باقیات حوالے کیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سکیورٹی اداروں کے ساتھ حماس کی خلاف ورزیوں کے جواب پر غور کریں گے۔اسی دوران اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلیل سموٹرچ اور وزیر قومی سلامتی ایتمار بن گوئیر نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ حماس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan