
ماسکو، 28 اکتوبر (ہ س)۔ روس اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کے ایک حصے کے طور پر، شمالی کوریا کے وزیر خارجہ چو سون ہوئی نے پیر کو یہاں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ایک اہم ملاقات کی اور موجودہ عالمی سیاسی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا کے اعلیٰ سفارت کار نے کریملن میں پوتن کے ساتھ اہم بات چیت کی۔ تاہم، رپورٹس میں بات چیت کی کوئی حقیقت پر مبنی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
قابل ذکر ہے کہ یہ بات چیت گزشتہ ماہ پوتن اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کے بعد ہوئی ہے۔
دریں اثنا، شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ سون ایوئی نے اس سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک الگ ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے یوکرین کے خلاف پوتن کی جنگ کے لیے اپنے ملک کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا تھا۔
شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں میں یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں روس کی مدد کے لیے ہزاروں فوجی اور بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان بھیجا ہے۔
اس بڑھتے ہوئے اتحاد نے شمالی کوریا کے صدر کی جارحانہ خارجہ پالیسی کو فروغ دیا ہے، جس کے تحت وہ بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ رہنے کے بجائے، امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک کے خلاف روس کے ساتھ مل کر متحدہ محاذ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پوتن اور زینگ ان کی ملاقات ستمبر میں چینی دارالحکومت بیجنگ میں ہوئی تھی، جہاں انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک بڑی فوجی پریڈ میں شرکت کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں 2019 میں جونگ ان کی 'جوہری سفارت کاری' کی ناکامی کے بعد سے شمالی کوریا نے امریکا اور جنوبی کوریا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے گریز کیا ہے۔
دریں اثناء امریکی صدر جو اس وقت ایشیائی ممالک کے دورے پر ہیں، نے جنوبی کوریا کے دورے کے دوران کم جونگ ان سے ایک بار پھر ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی