تل ابیب،20اکتوبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سابق مشیر جیرڈ کشنر نے غزہ کی حالیہ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کا حال ایسا ہے جیسے وہاں ایٹم بم پھوڑا گیا ہو۔ کشنر نے یہ بات سی بی ایس نیوز کے پروگرام “سکسٹی منٹس” میں گفتگو کے دوران کہی، جس کا مکمل انٹرویو اتوار کی شب نشر کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب وہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ہمراہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد غزہ گئے تو وہاں تباہی کی ہولناک منظر کشی دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
انہوں نے کہاکہ یوں لگا جیسے کسی نے اس علاقے میں ایٹم بم گرایا ہو۔ میں نے دیکھا کہ لوگ واپس لوٹ رہے ہیں۔ میں نے اسرائیلی فوج سے پوچھا کہ یہ کہاں جا رہے ہیں؟ تو بتایا گیا کہ وہ اپنی زمینوں کی طرف جا رہے ہیں، جہاں کبھی ان کے گھر ہوا کرتے تھے۔ یہ لوگ وہاں ملبے پر خیمے لگائیں گے۔کشنر نے کہا کہ منظر نہایت دردناک تھا کیونکہ ہر چیز تباہ ہوچکی تھی اور یہ سوچ کر دل ٹوٹ جاتا ہے کہ ان لوگوں کے پاس جانے کے لیے کوئی دوسرا مقام نہیں۔تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ غزہ میں جو کچھ ہوا وہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔
امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی اس موقف کی تائید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ غزہ میں ہونے والے واقعات کو نسل کشی کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنے ملک کی قیادت نہایت مشکل حالات میں کی۔اسرائیلی فوج کے مطابق 11 اکتوبر کو وٹکوف اور کشنر نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ بریڈ کوپر کے ہمراہ غزہ کا دورہ کیا تھا، جب کہ اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے انہیں میدانِ عمل میں بریفنگ دی۔دوسری جانب توقع ہے کہ دونوں امریکی ایلچی آج یا کل تل ابیب کا ایک اور دورہ کریں گے تاکہ جنگ بندی کے عمل پر بات چیت جاری رکھی جا سکے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں متوقع ہے جب اتوار کے روز اسرائیل نے غزہ پر درجنوں فضائی حملے کیے۔ اس نے الزام عاید کیا کہ حماس کے جنگجوو¿ں نے جنوبی شہر رفح کے قریب جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ادھر حماس نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan