وہائٹ ہاوس میں ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ایک بار پھر سخت الفاظ کا تبادلہ
واشنگٹن،20 اکتوبر(ہ س)۔حکام کے مطابق پچھلے جمعہ کو وائٹ ہاوس میں ہونے والی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی ملاقات پرامن نہیں تھی۔فائنانشل ٹائمز کے مطابق ٹرمپ نے ملاقات کے دوران زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ جنگ ختم کرنے کے لیے
ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ایک بار پھر سخت الفاظ کا تبادلہ


واشنگٹن،20 اکتوبر(ہ س)۔حکام کے مطابق پچھلے جمعہ کو وائٹ ہاوس میں ہونے والی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی ملاقات پرامن نہیں تھی۔فائنانشل ٹائمز کے مطابق ٹرمپ نے ملاقات کے دوران زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ جنگ ختم کرنے کے لیے روس کی شرائط قبول کریں، اور خبردار کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ اگر یوکرین نہ مانے تو وہ یوکرین کو تباہ کر دے گا۔ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ افراد نے تصدیق کی، یہ ملاقات کئی بار شدید زبانی جھگڑے میں تبدیل ہو گئی، اور اس دوران ٹرمپ مسلسل گالیاں دے رہے تھے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی صدر نے اصرار کیا کہ زیلنسکی مکمل ڈونباس خطے پر ماسکو کو دستبردار ہو جائیں، جو مطالبہ پوٹن نے گذشتہ جمعرات کو ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے بھی دہرایا تھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ زیلنسکی اور ان کی ٹیم وائٹ ہاوس اس امید کے ساتھ گئی تھی کہ وہ ٹرمپ کو قائل کریں گے کہ کیف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹامہاک میزائل فراہم کیے جائیں، لیکن آخرکار امریکی صدر نے اسے مسترد کر دیا۔ایک یورپی اہلکار نے کہا کہ ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ تمہیں کوئی معاہدہ کرنا ہوگا ورنہ تم تباہی کا سامنا کرو گے۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے اپنے یوکرائنی مہمان سے کہا: تم جنگ ہار رہے ہو، اور اگر پوٹن چاہے گا تو وہ تمہیں تباہ کر دے گا۔مزید برآں تین یورپی عہدیدار جو ملاقات کی تفصیلات سے واقف تھے، انھوں نے تصدیق کی کہ ٹرمپ نے ملاقات کا زیادہ تر وقت زیلنسکی کو ڈانٹنے میں گزارا، جنگ کے بارے میں پوٹن کی دلائل دہرائیں اور انہیں روسی پیشکش قبول کرنے کی ترغیب دی۔ایک اہلکار نے کہا کہ یوکرینی صدر ملاقات کے بعد بہت منفی تھے، اور مزید کہا کہ یورپی رہنما پر امید نہیں ہیں، لیکن وہ اگلے اقدامات کی منصوبہ بندی میں حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ اس ملاقات کے تناو بھرے ماحول نے فروری میں ہونے والی ایک مشابہہ ملاقات کی یاد دلا دی، جب ٹرمپ اور ان کے نائب جی ڈی فانس نے زیلنسکی کی امریکہ کے تئیں شکریہ نہ ادا کرنے کے سبب تنقید کی تھی۔روسی صدر نے گزشتہ جمعرات کو ٹرمپ کو ایک نئی پیشکش کی تھی، جس کے مطابق یوکرین کو مشرقی ڈونباس میں زیر کنٹرول علاقوں سے دستبردار ہونا ہوگا اور اس کے بدلے میں اسے خیرسون اور جنوبی زاپوریجیا کے کچھ چھوٹے علاقے حاصل ہوں گے، جیسا کہ باخبر عہدیداروں نے امریکی میڈیا کو تصدیق کی۔جبکہ کیف نے پہلے مشرقی علاقوں میں سے کسی بھی علاقے سے دستبرداری کرنے سے انکار کیا تھا۔ اتوار کو یوکرینی پارلیمنٹ میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ اولیکساندر میرِجکو نے یہی موقف دہرایا، اور کہا کہ ڈونباس کو روس کے حوالے کرنا بغیر لڑائی کے یوکرینی معاشرے کے لیے ناقابل قبول ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پوٹن نے یہ متنازعہ خیال ممکنہ طور پر یوکرین کے اندر انتشار پیدا کرنے اور ملک کی یکجہتی کو کمزور کرنے کے لیے پیش کیا ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande