تل ابیب،20اکتوبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ برقرار ہے، اگرچہ اتوار اور پیر کو بعض خلاف ورزیاں پیش آئیں۔ اس اعلان کے بعد امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر تل ابیب پہنچ گئے ہیں تاکہ غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کا آغاز کیا جا سکے۔اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل اب بھی حماس سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ باقی ماندہ 16 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرے۔ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے میں کئی اہم نکات شامل ہیں۔ ان میں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی، تباہ حال غزہ کی پٹی کی تعمیرِ نو، حماس اور دیگر مسلح گروہوں کا غیر مسلح کیا جانا اور ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک فلسطینی حکومت کا قیام شامل ہے جو غزہ کی انتظامیہ سنبھالے گی۔امریکی انتظامیہ کو امید ہے کہ یہ مرحلہ آگے چل کر اسرائیل کے ساتھ مزید امن معاہدوں کی راہ ہموار کرے گا۔
ٹرمپ نے حماس کے ہتھیار چھوڑنے کے حوالے سے کوئی واضح ٹائم لائن نہیں دی، جو اسرائیل کے لیے جنگ کے مکمل خاتمے کی بنیادی شرط ہے۔ تاہم انھوں نے اتوار کی شب خبردار کیا کہ اگر حماس نے ہتھیاروں کی فراہمی میں تاخیر یا انکار کیا، تو اس کا جواب طاقت کے ذریعے دیا جائے گا۔غزہ کی انتظامیہ چلانے کے لیے ایک بین الاقوامی نگرانی میں فلسطینی حکومت کی تشکیل پر اب بھی مشاورت جاری ہے اور توقع ہے کہ آئندہ دنوں میں قاہرہ میں مختلف فلسطینی دھڑوں کے درمیان ملاقات ہو گی۔حماس نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ غزہ کی حکمرانی سے دست بردار ہونے کو تیار ہے، مگر اس نے زور دیا کہ اسلحے کا معاملہ ایک داخلی اور قومی مسئلہ ہے۔ اس پر صرف فلسطینی قیادت کے اندر ہی بات ہو سکتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan