واشنگٹن،20اکتوبر(ہ س)۔اسرائیل-حماس جنگ بندی بدستور نافذ العمل ہے، اسرائیلی فوج کے غزہ پر مہلک حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کی قیادت نہیں بلکہ اندر کے بعض باغی اس کے ذمہ دار ہیں۔لیکن کسی بھی طرح سے ہم اس سے سختی لیکن مناسب طریقے سے نمٹیں گے، ٹرمپ نے مزید کہا.اسرائیل نے حماس گروپ پر الزام لگایا ہے کہ وہ سنگین ترین تشدد میں اس کے فوجیوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔حماس کے زیرِ انتظام کام کرنے والی غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں پورے علاقے میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ہلاکتوں کی اطلاعات کا جائزہ لے رہی تھی۔ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ان کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی برقرار رہے گی۔انہوں نے کہا، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ حماس کے ساتھ یہ معاملہ بہت پرامن رہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وہ کافی ہنگامہ خیز رہے ہیں۔ وہ حملے کرتے رہے ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ شاید قیادت اس میں ملوث نہیں ہے۔ٹرمپ کے تبصروں سے کچھ دیر پہلے ان کے نائب صدر جے ڈی وینس نے غزہ میں نئے تشدد سے صرفِ نظر کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ جنگ بندی میں نشیب و فراز آتے رہیں گے۔ اگر حماس اسرائیل پر گولہ باری کرے تو اسرائیل کو جواب دینا ہو گا۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے پاس پائیدار قیامِ امن کا بہترین موقع ہے۔ لیکن اگر یہ ایسا کرے تو بھی اس میں نشیب و فراز ہوں گے اور ہمیں صورتِ حال پر نظر رکھنی ہو گی۔وینس نے خلیجی عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ ایک سکیورٹی لائحہ عمل قائم کریں تاکہ حماس کو غیر مسلح کرنا یقینی ہو جو امن معاہدے کا ایک اہم حصہ ہے۔انہوں نے کہا، ہمارے اتحادی خلیجی عرب ریاستوں کے پاس اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے تاحال ایک حفاظتی ڈھانچہ موجود نہیں ہے کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے۔ صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کا کوئی رکن یقیناً اگلے چند دنوں میں اسرائیل کا دورہ کرنے والا ہے۔انہوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ یہ رکن کون ہو گا لیکن کہا، شاید یہ میں ہوں۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan