کولکتہ، 20 اکتوبر (ہ س)۔ مغربی بنگال اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے پیر کے روز الزام لگایا کہ ان پر اور ان کے حامیوں پر جنوبی 24 پرگنہ ضلع کے سندربن علاقے میں منصوبہ بند طریقے سے حملہ کیا گیا۔ ادھیکاری نے کہا کہ یہ حملہ کوئی انہونی واقعہ نہیں تھا بلکہ حکمراں ترنمول کانگریس کی ’’سازش‘‘ تھی، جس میں ’’بنگلہ دیش کے درانداز‘‘ شامل تھے۔ قابل ذکر ہے کہ شوبھندو ادھیکاری اتوار کو کالی پوجا میں شرکت کے لیے علاقے میں گئے تھے۔
پیر کو ایک فیس بک پوسٹ میں، ادھیکاری نے بتایا کہ وہ اتوار کو شیڈول کے مطابق کاشی نگر، کلتلی، کھٹی بازار، رائدیگھی، نودوکن اور کرشن چندر پور علاقوں میں کالی پوجا اور دیوالی کی تقریبات میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے سندربن پولیس ضلع کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو پورے سفر کے پروگرام سے پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا، لیکن پولیس اپنے فرض میں مکمل طور پر ناکام رہی اور حملہ آوروں کے ہجوم کی مدد کی۔
انہوں نے کہا، ’’یہ غنڈہ گردی کی کوئی بے ترتیب کارروائی نہیں تھی بلکہ ترنمول کانگریس کی ایک سوچی سمجھی سازش تھی، جس میں غیر قانونی دراندازوں کو اپوزیشن پر حملہ کرنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا گیا تھا۔‘‘
شوبھندو ادھیکاری نے یہ بھی الزام لگایا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم (ڈبلیو پی اے 1097/2021) نے ریاستی حکومت کو ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی، لیکن 11 اور 16 اگست 2021 کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا، پولیس انتظامیہ سیکورٹی کی اس ناکامی کی پوری طرح ذمہ دار ہے اور ہم اس کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کریں گے۔
ادھیکاری نے بتایا کہ ان کے وکلاء نے حملے کے واقعات کے حوالے سے متعلقہ تھانوں میں متعدد ایف آئی آر درج کرائی ہیں اور حملے میں ملوث افراد کے نام بھی بتائے ہیں۔
انہوں نے فیس بک پوسٹ میں لکھا، ’’اگر حکومت نے اس معاملے میں فوری طور پر کچھ نہیں کیا تو جنوبی 24 پرگنہ ہندوستان سے الگ ہو جائے گا۔‘‘
واقعے کے بعد سے علاقے میں سیاسی کشیدگی عروج پر ہے۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے تفتیش شروع کر دی ہے، حالانکہ ابھی تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی