درگاپور اجتماعی عصمت دری معاملے میں نیا موڑ، پولیس نے دو ملزمین کو دی راحت، ریمانڈ کے باوجود جیل بھیجا، سرکاری گواہ بنائے گی
کولکاتا، 20 اکتوبر (ہ س)۔ درگاپور میڈیکل کالج کی طالبہ کی عصمت دری کی تحقیقات اب ایک اہم مرحلے پر پہنچ رہی ہے۔ پولیس نے کیس میں گرفتار چھ ملزمان میں سے دو شیخ ریاض الدین اور شفیقشیخ کو بڑی راحتدی ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں گرفتار تمام چھ ملزمان کو
New twist in Durgapur gang rape: Police relief to 2 accused


کولکاتا، 20 اکتوبر (ہ س)۔ درگاپور میڈیکل کالج کی طالبہ کی عصمت دری کی تحقیقات اب ایک اہم مرحلے پر پہنچ رہی ہے۔ پولیس نے کیس میں گرفتار چھ ملزمان میں سے دو شیخ ریاض الدین اور شفیقشیخ کو بڑی راحتدی ہے۔

عدالت نے اس معاملے میں گرفتار تمام چھ ملزمان کو 22 اکتوبر تک پولیس کی تحویل میں دے دیا ، لیکن ان دونوں کو ریمانڈ مکمل ہونے سے قبل ہی پولیس نے بغیر کسی ضمانت کی درخواست کے خود ہی عدالت کے سامنے پیش کردیا۔ وہ بھی اتوار کو چھٹی کے دن بینچ کے سامنے انہیں پیش کیا گیا۔ بعد ازاں انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس ان دونوں کو سرکاری گواہ (استغاثہ کے گواہ) بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔

قبل ازیں عدالت نے کیس کے تمام چھ ملزمان کو پولیس کی تحویل میں بھیج دیا تھا اور انہیں 22 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم اتوار کو اچانک دو ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیاگیا۔

بتایا جاتا ہے کہ پولیس انہیں ایک مجسٹریٹ کے پاس خفیہ بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے لے گئی (سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت) لیکن کسی وجہ سے یہ عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ بعد ازاں دونوں کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔

درگاپور مجسٹریٹ کورٹ کے ایک وکیل نے کہا کہ تحقیقات ریاض الدین اور شفیق کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت سامنے لانے میں ناکام رہی۔ ایسی صورت میں پولیس انہیں مرکزی ملزم کے خلاف گواہی دینے کے لیے سرکاری گواہ بنا سکتی ہے۔

دریں اثنا، متاثرہ کو اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے اور وہ فی الحال اسی میڈیکل کالج کیمپس میں پولیس کی حفاظت میں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یہ واقعہ 10 اکتوبر کی رات کو پیش آیا، جب سیکنڈ ایئر کی طالبہ اپنے ہم جماعت کے ساتھ کالج کے ساو¿تھ گیٹ سے نکلی تھی۔ ابتدائی تحقیقات میں اسے گینگ ریپ بتایا گیا، لیکن بعد میں متاثرہ کے بیان اور بعد کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ اس کے ساتھ ایک ہی شخص نے زیادتی کی تھی۔ اس کے ہم جماعت واصف علی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے اور اسے اس کیس کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جا رہا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande