تہران،20اکتوبر(ہ س)۔ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد پاکپور نے اعلان کیا ہے کہ پاسدارانِ انقلاب، حوثیوں کے ساتھ اپنے تزویراتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔یہ بات انھوں نے ایک پیغام میں کہی جس میں انھوں نے محمد عبد الکریم الغماری کی ہلاکت پر مبارک باد اور تعزیت پیش کی۔ اپنے بیان میں پاکپور نے اس بات پر زور دیا کہ پاسدارانِ انقلاب محاذِ مزاحمت اور بیت المقدس کی آزادی کے نام سے معروف محاذ کی حمایت جاری رکھے گی، اور اس کے اصولوں سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرتی ہے۔
یہ ایرانی بیان ا±س وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل حوثی گروہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوسف حسن المدانی کو نیا چیف آف اسٹاف مقرر کر رہا ہے، جو الغماری کے جانشین ہوں گے۔ذرائع کے مطابق یوسف المدانی حوثی ملیشیا، ایرانی پاسدارانِ انقلاب اور لبنانی حزب اللہ کے درمیان بنیادی رابطہ کار ہے۔ وہ اس نیٹ ورک کے ذریعے حوثی جنگجوو¿ں کی تربیت اور حزب اللہ کے ماہرین و تربیت کاروں کی آمد کا انتظام کرتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ حوثیوں کے لیے فراہم کیے جانے والے لاجسٹک اور عسکری تعاون کی براہ راست نگرانی بھی کرتا ہے۔
صنعاءپر حوثیوں کے قبضے کے بعد المدانی نے ان ایرانی شہریوں کی رہائی میں مرکزی کردار ادا کیا جو یمنی حکام کے ہاتھوں اسلحہ اسمگلنگ کے واقعات میں گرفتار ہوئے تھے۔ ان میں جہان 1 اور جہان 2 نامی بحری جہازوں کے کیسز شامل ہیں۔یوسف المدانی 1977 میں صوبہ حجّہ کی مستب تحصیل میں پیدا ہوا۔ وہ دس بھائیوں میں درمیانہ اور اقتدار کی خواہش رکھنے والا سب سے زیادہ با اثر فرد سمجھا جاتا ہے۔ اس نے ابتدائی تعلیم عام اسکولوں میں حاصل کی مگر ناکامی کے باعث ا±س کے والد نے اسے اپنے بھائی طہ کے ساتھ صعدہ بھیجا، جہاں اس نے حوثی مرجع مجد الدین المو¿یدی کے زیرِ نگرانی دینی تعلیم حاصل کی۔چند ماہ بعد المدانی نے المو¿یدی کا مدرسہ چھوڑ کر حسین الحوثی کی قائم کردہ تنظیم الشباب المو¿من میں شمولیت اختیار کر لی، جو بعد میں حوثی تحریک کی بنیاد بنی۔جلد ہی وہ حسین الحوثی کا قریبی ساتھی بن گیا، جس نے 2002 میں ا±سے شام کے راستے ایران بھیجا جہاں ا±س نے پاسدارانِ انقلاب کے تربیتی مراکز میں تقریباً ایک سال تک عسکری تربیت حاصل کی۔ایران سے واپسی کے بعد حسین الحوثی نے جنگ شروع ہونے سے چند ماہ قبل ہی اپنی بیٹی کی شادی المدانی سے کر دی۔ یہ بات یمنی محقق ڈاکٹر ریاض الغیلی نے اپنی رپورٹ میں ذکر کی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan