پٹنہ، 20 اکتوبر (ہ س)۔اسمبلی انتخابات سے مسلمانوں کے خلاف مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے متنازع بیان نے بہار کی سیاست کو گرما دیا ہے۔ جے ڈی یو نے بھی اس کو جائز ٹھہرایا ہے۔ پارٹی کے چیف ترجمان نیرج کمار نے کہا کہ سبھی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے خیالات کے اظہار کیلئےجن الفاظ کا استعمال کرنا چا ہے کرے۔گری راج سنگھ نے ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ مرکزی حکومت سرکاری اسکیموں میں کوئی تفریق نہیں کرتی ۔ مسلم سماج کےلوگ بھی اس سے یکساں طوپر مستفید ہوتےہیں ۔ مودی کسی کو گالی بھی نہیں دیتے ، اس کے باوجود مسلم انہیں ووٹ نہیں دیتے ہیں ۔ اس لیے جو احسان نہیں مانتا اسے تو نمک حرام ہی کہیں گے ۔آرجے ڈی کے ترجمان مرتیونجے تیواری نےسخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سب جانتے ہیں کہ بی جے پی لیڈر ہندومسلم کے علاوہ کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ وہ بڑھتی بے روزگار ، مہنگائی ،بہتر تعلیم اور طبی سہولیات کے بارےمیں باتیں نہیں کرسکتے۔آزاد ایم پی پپو یادو نے کہا کہ’ ’میں ان سے کہنا چاہتاہوں کہ اپنے اندر جھانک کر دیکھئے اور پہچانئے کہ آزادی کی لڑائی کے دوران کون غدار تھے ۔ بھارت کے سب سے بڑے دشمن کو پہنچانئے، جنہوں نے انگریزوں کی خدمت کی ان کی حکومت کو قائم رکھا۔ نمک حرام وہ لوگ تھے جوانگریزوں کا ساتھ دیتے ہوئے اپنے دوستوں کی آزادی کا مطالبہ کررہے تھے۔ کانگریس ترجمان سریندر راجپوت نے کہا کہ ان کا (گری راج سنگھ)کا دماغ خراب ہوگیاہے۔ ہندو مسلم ،مسجدوں کے نیچے مندر تلاش کرنے اور پاکستان کا ویزا جاری کرنے کےعلاوہ ان کےپاس کوئی دوسرا کام نہیں ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan