غزہ،19اکتوبر(ہ س)۔حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ’قابلِ اعتماد اطلاعات‘ کے مطابق حماس جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینی شہریوں پر حملہ کر سکتی ہے۔اتوار کو جاری کردہ اپنے بیان میں حماس نے ان الزامات کو ’بے بنیاد اور من گھڑت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کیے گئے تمام دعوو¿ں کو مسترد کرتی ہے۔حماس نے مزید کہا کہ حماس پر حملے یا جنگ بندی کی خلاف ورزی کے تمام الزامات جھوٹ ہیں۔ اس نے دعویٰ کیا کہ یہ بے بنیاد باتیں مکمل طور پر اسرائیلی گمراہ کن پروپیگنڈے سے ہم آہنگ ہیں۔
حماس کے مطابق زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں، کیونکہ اسرائیل نے خود ہی ایسے مجرمانہ گروہوں کو تشکیل دیا، انہیں اسلحہ فراہم کیا اور مالی مدد دی، جنہوں نے فلسطینی شہریوں کے قتل، اغوا، امدادی قافلوں سے سامان لوٹنے اور دیگر مجرمانہ کارروائیوں میں حصہ لیا۔ اسرائیلی میڈیا اور ویڈیوز نے خود ان جرائم کا اعتراف کیا ہے، جو اسرائیل کے اس فتنہ انگیز کردار کو بے نقاب کرتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کی پولیس نے ان مجرم گروہوں کا پیچھا کیا اور ان کے خلاف واضح قانونی طریقہ کار کے مطابق کارروائی کی ہے۔ حماس نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں، بالخصوص ان گروہوں کی پشت پناہی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔واضح رہے کہ گذشتہ روز تحریک فتح نے سابق قیدی ہشام الصفطاوی کو حماس کی جانب سے پھانسی دینے کی شدید مذمت کی تھی اور اسے سنگین جرم قرار دیا تھا۔ فتح نے ماضی میں مختلف قبائل اور خاندانوں کے افراد کو دی گئی سزاو¿ں پر بھی تنقید کی تھی۔یہ تمام واقعات 10 اکتوبر کے بعد سامنے آئے، جب غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے کچھ ہی عرصے بعد ایسی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں نقاب پوش مسلح افراد جن کے ماتھے پر حماس جیسی سبز پٹیاں بندھی تھیں کم از کم سات افراد کو گھٹنوں کے بل بٹھا کر گولیاں مارتے دکھائی دیے۔حماس نے متعدد بار وضاحت کی کہ یہ سزائیں ان مسلح گروہوں اور اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کرنے والوں کے خلاف عدالتی فیصلوں کے تحت دی گئیں۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan