قاہرہ میں فلسطینی سفارت خانے کا رفح کراسنگ کھولنے کا اعلان، نیتن یاہو کا انکار
قاہرہ،19اکتوبر(ہ س)۔مصر میں فلسطینی سفارت خانے کی جانب سے پیر کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا گیا تو اس کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ غزہ میں رفح کراسنگ اگلے نوٹس تک بند رہے گی۔ دفتر نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ و
قاہرہ میں فلسطینی سفارت خانے کا رفح کراسنگ کھولنے کا اعلان، نیتن یاہو کا انکار


قاہرہ،19اکتوبر(ہ س)۔مصر میں فلسطینی سفارت خانے کی جانب سے پیر کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کردیا گیا تو اس کے فوری بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ غزہ میں رفح کراسنگ اگلے نوٹس تک بند رہے گی۔ دفتر نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہدایت کی ہے کہ رفح کراسنگ کو اگلے نوٹس تک بند رکھا جائے۔ کراسنگ کو کھولنے پر اس حد تک غور کیا جائے گا جس قدر حماس قیدیوں کی لاشوں کی واپسی اور جنگ بندی کی طے شدہ شرائط کو نافذ کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔قاھرہ میں فلسطینی سفارت خانے نے ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ قدم مصر میں مقیم فلسطینی شہریوں کو سفر کے لیے غزہ کی پٹی واپس جانے کے قابل بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ غزہ کی پٹی، جس کی سرحدیں مکمل طور پر اسرائیل کے کنٹرول میں ہیں، میں داخلے پر سخت پابندیاں برقرار ہیں۔ مئی 2024 سے اسرائیل نے رفح کراسنگ کے فلسطینی اطراف کو کنٹرول کر رکھا ہے، اس کی عمارتوں کو تباہ کردیا اور جلا دیا ہے۔ فلسطینیوں کو سفر کرنے سے روک دیا ہے۔ اس بندش سے خاص طور پر بیماروں کو ایک بڑے انسانی بحران میں ڈال دیا گیا ہے

یہ پیشرفت غزہ کی پٹی میں دو سال کی جنگ کے بعد امریکی نگرانی اور قطر، مصر اور ترکی کی شرکت سے شرم الشیخ میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے حصے کے طور پر سامنے آئی ہے۔ فلسطینی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ رفح لینڈ کراسنگ پیر سے کھل جائے گی تاکہ مصر میں مقیم اور غزہ واپس جانے کے خواہشمند فلسطینیوں کو رابطہ کاری کے قائم کردہ طریقہ کار کے مطابق سفر کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔فلسطینی سفارت خانے نے واپس آنے کے خواہشمند اپنے شہریوں سے نامزد الیکٹرانک ایپلی کیشن کے ذریعے اپنی معلومات کا اندراج کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا انہیں ملاقات کے اوقات اور مقامات کے بارے میں بعد میں مطلع کیا جائے گا۔ 9 اکتوبر کو حماس اور اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا تھا اور معاہدے کا پہلا مرحلہ 10 اکتوبر سے نافذ ہو گیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande