ممبئی
، 18 اکتوبر(ہ س)۔
مہاراشٹر کے سینئر وزیر اور مراٹھا ریزرویشن
کے لیے تشکیل دی گئی ریاستی کمیٹی کے چیئرمین رادھا کرشنا وکھے پاٹل نے بعض او بی
سی لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ مراٹھا اور او بی سی برادریوں کے درمیان تصادم
پیدا کرنے کی دانستہ کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر نے کہا کہ ایسے عناصر عوام میں یہ غلط
فہمی پھیلا رہے ہیں کہ مراٹھا ریزرویشن سے دیگر پسماندہ طبقات کے کوٹے کو نقصان
پہنچ سکتا ہے، حالانکہ اس میں کوئی صداقت نہیں۔
وکھے
پاٹل نے او بی سی لیڈروں کو براہِ راست چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے پاس اس
بات کا ثبوت ہے کہ مراٹھا ریزرویشن سے او بی سی کوٹہ متاثر ہوتا ہے تو وہ اسے عوام
کے سامنے پیش کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دعوے بے بنیاد اور سیاسی مقصد کے تحت کیے
جا رہے ہیں۔
انہوں
نے واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ او بی سی برادری
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا ’’ڈی این اے‘‘ ہے، لہٰذا کسی کو اس میں شبہ نہیں
ہونا چاہیے کہ حکومت او بی سی کے مفادات کی محافظ ہے۔ وکھے پاٹل نے کہا کہ مہاوکاس
اگھاڑی حکومت نے او بی سی کوٹہ متاثر کیے بغیر مراٹھا ریزرویشن کا فیصلہ کیا تھا،
اس لیے اس معاملے میں غلط بیانی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں
نے اعلان کیا کہ دیوالی کے بعد تمام او بی سی رہنماؤں کو ایک خصوصی میٹنگ میں مدعو
کیا جائے گا، جہاں انہیں مراٹھا ریزرویشن کے قانونی و آئینی پہلوؤں سے آگاہ کیا
جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بعض او بی سی لیڈر صرف تشہیر حاصل کرنے کے لیے تہوار کے
موسم میں غیر ضروری تنازعہ کھڑا کر رہے ہیں۔
حکومتِ
مہاراشٹر نے حال ہی میں 1918 کے نظامِ حیدرآباد کے گزٹ کو بنیاد بناتے ہوئے زرعی
مراٹھا برادری ’’کنبی‘‘ کو او بی سی زمرے میں شامل کرنے کے عمل کو منظوری دی ہے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے