دمشق ،18اکتوبر(ہ س)۔شام کی وزارتِ خارجہ میں شعبہ روس و مشرقی یورپ کے نائب ڈائریکٹر اشہد صلیبی نے انکشاف کیا ہے کہ صدر احمد الشرع نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین سے ملاقات کے دوران مفرور بشار الاسد کی حوالگی کا واضح مطالبہ کیا۔صلیبی نے جمعے کی شب شامی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ روس نے شام میں عبوری انصاف کے قیام کے حوالے سے واضح سمجھ بوجھ اور مثبت رویہ ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ صدر الشرع کا روس کا یہ دورہ تمام ممالک کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون کی بحالی کے عزم کی توثیق کے لیے تھا۔
صلیبی نے مزید کہا کہ شام اب اپنی خارجہ پالیسی کی ازسرِنو تشکیل کی طرف جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے قومی مفادات کے مطابق ہو۔ ان کے مطابق دمشق دنیا کے تمام ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سرگرم ہے۔صلیبی کے مطابق نئی سیاسی قیادت روس کے معاملے میں شفاف طرزِ عمل اپنانے کی پالیسی پر گامزن ہے اور شامی عوام کو تمام پیش رفتوں سے باخبر رکھنے پر زور دے رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دمشق اور ماسکو کے درمیان ہونے والے تمام معاہدوں کو ازسرِنو مرتب کیا جائے گا تاکہ وہ شامی عوام کے اعلیٰ ترین مفاد کو یقینی بنائیں۔انھوں نے بتایا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات میں مطلوب افراد اور زیرِ التوا معاملات کے لیے نئی قانونی فریم ورک کی تیاری، اور بین الاقوامی سطح پر شام کے موقف کی حمایت شامل تھی۔انھوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل میں ماسکو کے ساتھ رابطہ اور ہم آہنگی جاری رہے گی تاکہ شام کا بین الاقوامی کردار مضبوط ہو اور اس کے تزویراتی مفادات کو تقویت ملے۔بیان کے مطابق صدر احمد الشرع بدھ کے روز روسی دارالحکومت ماسکو پہنچے تھے، جہاں انھوں نے صدر ولادی میر پوتین سے دوطرفہ تعلقات، علاقائی و عالمی پیش رفت، سیاسی و اقتصادی تعاون، اور شام کی تعمیرِ نو سے متعلق معاملات پر گفتگو کی۔یاد رہے کہ سابق صدر بشار الاسد دسمبر (2024) میں ا±س وقت روس فرار ہو گئے تھے جب حزب اختلاف کے مسلح گروہوں نے شام میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan