کابل، 18 اکتوبر (ہ س)۔ پاکستان نے افغانستان کے کئی علاقوں میں پوری رات حملہ کیا ہے۔ پکتیکا صوبے کے ارگن اور برمل اضلاع میں ہونے والے تازہ حملوں میں آٹھ افغان کرکٹ کھلاڑیوں سمیت کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دوحہ میں امن مذاکرات کے دوران عارضی جنگ بندی میں توسیع کے وقت ہوئے ان حملوں سے سرحدی علاقوں میں کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ (پشتو زبان) کی ہفتہ کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی فوج نے ارگن اور برمل اضلاع کے کئی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ فضائی حملوں میں آٹھ کرکٹر بھی مارے گئے ہیں۔
افغان کرکٹ بورڈ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کھلاڑی صوبائی مرکز سے اپنے ضلع واپس جا رہے تھے، تبھی انہیں نشانہ بنایا گیا۔ افغان میڈیا کے مطابق یہ حملے زیادہ تر رہائشی علاقوں میں ہوئے۔ ہلاکتوں اور زخمیوں کی مکمل تفصیل ابھی آنا باقی ہے۔
افغانستان کی طلوع نیوز کی ہفتہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کابل میں کیے گئے فضائی حملے میں درجنوں گھروں اور اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔ متاثرہ گھروں میں سے ایک میں اپنے خاندان کے چھ افراد کے ساتھ رہنے والے پچاس سالہ عبدالرحیم اہم متاثرین میں سے ایک ہیں۔ تاہم حملے کے وقت ان کا خاندان گھر پر موجود نہیں تھا۔ عبدالرحیم حملے سے خوفزدہ ہیں۔ ایک دیگر متاثرہ رہائشی حبیب اللہ نے کہا کہ ان کے گھر پر راکٹ سے حملہ کیا گیا ہے۔ گھر کے برابر میں ایک اسکول تھا۔ اس پر بھی حملہ کیا گیا۔ اس اسکول میں پانچ سو سے زیادہ بچے پڑھتے ہیں۔
طلوع نیوز کی جمعہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران پاکستان پر ہونے والے حملے میں چالیس لوگ مارے گئے اور ایک سو ستر لوگ زخمی ہوئے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ حملوں میں براہ راست شہری گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے مقامی رہائشیوں کو بھاری جانی مالی اور اقتصادی نقصان پہنچا۔ اسپن بولڈک کے عام صحت کے سربراہ کریم اللہ زبیر آغا نے کہا کہ ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
حملوں میں زندہ بچ جانے والے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ پاکستان نے جنگ کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اسپن بولڈک میں شہری بنیادی ڈھانچے اور عام لوگوں کو نشانہ بنایا۔ فضائی حملوں کے علاوہ پاکستانی توپ خانے کی گولہ باری نے نوکلی، حاجی حسن کیلی، وردک، کوچین، شورابک اور شہید علاقوں میں شہریوں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن