غزہ،18اکتوبر(ہ س)۔غزہ شہر کے مشرقی علاقے میں جمعے کی شام ایک اسرائیلی فضائی حملے میں 11 فلسطینی جاں بحق ہو گئے، جن میں 7 بچے اور 3 خواتین شامل ہیں۔ مرنے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ طبی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک کا سب سے خون ریز واقعہ ہے۔غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے ایک بیان میں بتایا کہ حملہ ایک شہری گاڑی پر کیا گیا جو ابو شعبان خاندان کے افراد کو لے کر مشرقی غزہ کے محلے الزیتون کی طرف جا رہی تھی۔ ان کے مطابق گاڑی میں سوار تمام افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جو اپنے گھر جا رہے تھے۔
بصل نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 7 بچے، 3 خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ امدادی ٹیموں کو لاشیں نکالنے میں شدید مشکلات پیش آئیں، کیونکہ نشانہ بنائی گئی جگہ پر حالات نہایت خطرناک تھے اور وہاں اسرائیلی فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی توپ خانے کا ایک گولہ اس گاڑی پر اس وقت گرا جب وہ یلو لائن کہلانے والے علاقے سے آگے چلی گئی تھی، جو ایک ایسا زون ہے جہاں عام شہریوں کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے اس واقعے پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ تاہم یہ واقعہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے سب سے زیادہ جانی نقصان والا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ جنگ بندی دو ہفتے قبل مصر، قطر اور ترکی کی ثالثی سے امریکی حمایت کے ساتھ نافذ ہوئی تھی۔غزہ میں قائم مرکز برائے انسانی حقوق نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں بتایا تھا کہ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج کی طرف سے کم از کم 36 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی ہے۔
دوسری جانب غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، ان دو ہفتوں کے دوران 23 فلسطینی جاں بحق اور 122 زخمی ہو چکے ہیں۔قبل ازیں اسرائیلی فوج کے ترجمان آویخائے ادرعی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جمعے کے روز اسرائیلی لڑاکا طیارے نے خان یونس کے علاقے میں ایک گروہ کو نشانہ بنایا، جو مبینہ طور پر ایک سرنگ سے نکلنے کے بعد میدان میں موجود اسرائیلی فوج کے قریب پہنچ گیا تھا اور براہِ راست خطرہ پیدا کر رہا تھا۔ادرعی کے مطابق رفح کے علاقے میں بھی ایک گروہ نے سرنگ سے نکل کر اسرائیلی افواج پر فائرنگ کی تھی، تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی افواج جنگ بندی کے معاہدے کے تحت مقررہ منصوبے کے مطابق علاقے میں تعینات ہیں اور وہ ہر فوری خطرے کو ختم کرنے کے لیے سختی سے کارروائی جاری رکھیں گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan