زیلینسکی کے واشنگٹن پہنچنے سے ٹھیک پہلے فون پر ٹرمپ اور پوتن کی طویل بات چیت، بڈاپیسٹ میں دوسری سربراہی کانفرنس بھی طے
واشنگٹن، 17 اکتوبر (ہ س)۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔ وہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹومہاک میزائلوں کی ممکنہ فراہمی کے حوالے سے آج امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے اہم بات چیت کریں گے۔ خاص بات یہ ہے کہ زیلینسکی کے امریکہ پہنچنے سے کچھ پہلے ہی ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ فون پر ڈھائی گھنٹے کی لمبی بات چیت کے بعد اگلے دو ہفتوں میں بڈاپیسٹ میں دونوں رہنماوں کے درمیان دوسری سربراہی کانفرنس کا اعلان کیا گیا۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی روس یوکرین جنگ کے حوالے سے صدر ٹرمپ سے اہم بات چیت کے لیے امریکہ پہنچ گئے ہیں۔ یوکرین کے اخبار کیف پوسٹ کے مطابق صدر زیلنسکی یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہومہاک میزائلوں کی فراہمی پر بات چیت کے لیے واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ آج ٹرمپ سے بات چیت کریں گے۔
یوکرین کچھ عرصے سے امریکہ سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹومہاک میزائلوں کی تلاش کر رہا ہے، جس سے اہم شہر یوکرین کے میزائل فائر رینج میں آجائیں گے۔ پیر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر روس جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی میز پر نہیں آتا ہے تو وہ یوکرین کو ٹوم ہاک میزائل فراہم کر سکتے ہیں۔ امریکہ نے ابھی تک یوکرین کو ٹومہاک میزائلوں کی فراہمی کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
یوکرین کو ٹوماہاک میزائلوں کی فراہمی پر کوئی حتمی فیصلہ لینے سے قبل امریکہ کی احتیاط کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ زیلنسکی سے بات چیت سے کچھ دیر قبل ٹرمپ نے روسی صدر پوتن سے فون پر طویل گفتگو کی۔ اس گفتگو کے بعد دونوں رہنماوں کے درمیان بوڈاپیسٹ میں ملاقات کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
ٹرمپ پوتن بات چیت کو لے کر زیلینسکی نے سوشل میڈیا ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ٹامہاک کے بارے میں سنتے ہی ماسکو بات چیت دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یہ اعتماد ظاہر کیا کہ مشرقِ وسطیٰ میں دہشت گردی اور جنگ کو روکنے میں کامیابی، یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘
ماسکو ٹائمز نے کریملن کے حوالے سے بتایا کہ جمعرات کو ولادیمیر پوتن اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان بے حد واضح اور بھروسہ مند فون کال کے بعد روس دونوں صدور کے درمیان ہونے والی سربراہی ملاقات کے لیے ’’فوری طور پر‘‘ تیاریاں شروع کر دے گا۔ ٹرمپ نے بوڈاپیسٹ سربراہی اجلاس کی تجویز پیش کی، جس کی پوتن نے ’’فوری طور پر‘‘ حمایت کی۔ ڈھائی گھنٹے کی بات چیت روس کی پہل پر ہوئی تھی۔
دونوں رہنماوں کے درمیان یہ بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب 15 اگست کو الاسکا میں پوتن-ٹرمپ سربراہی اجلاس کے ناکام ہونے کے بعد گزشتہ دو ماہ سے یوکرین امن معاہدے کے لیے سفارتی کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن