بیجنگ، 17 اکتوبر (ہ س)۔
امریکہ کے ساتھ بڑھتے ہوئے تجارتی تنازع کے درمیان، چین نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس کی روسی تیل کی خریداری مکمل طور پر جائز ہے اور وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حالیہ یکطرفہ دھمکیوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔
جمعرات کو چین کا یہ بیان امریکی صدر ٹرمپ کے بدھ کے روز اس تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی تیل کی خریداری روکنے کا وعدہ کیا تھا اور وہ چین سے بھی ایسا کرنے کو کہیں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے چین اور بھارت پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان خریداریوں کے ذریعے تین سال سے جاری یوکرین جنگ کی فنڈنگ کر رہے ہیں اور ساتھ ہی یورپی اتحادیوں سے روس سے تیل کی خریداری فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ہندوستان نے اس معاملے پر اپنی پالیسی میں کسی تبدیلی کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔
دریں اثنا روسی تیل نہ خریدنے کے بارے میں چین پر ار دباو¿ بنانے کے ٹرمپ کے ارادے پر چین کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو روس سمیت دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ اپنے معمول، جائز اقتصادی، تجارتی اور توانائی کے تعاون کا دفاع کیا ۔
وزارت کے ترجمان لن جیان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، امریکی کارروائی یکطرفہ غنڈہ گردی اور معاشی دباو¿ کی ایک عام مثال ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر چین کے مفادات کو نقصان پہنچا تو وہ سخت جوابی اقدامات اٹھائے گا اور اپنی خودمختاری کا مضبوطی سے دفاع کرے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ