بولٹن نے خفیہ دستاویزات کے مقدمے میں کسی بھی خلاف ورزی کی تردید کی
واشنگٹن،17اکتوبر(ہ س)۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے خفیہ دستاویزات سے متعلق الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب ٹرمپ کی جانب سے اپنے مخالفین کو خوف زدہ کرنے کی کوشش ہے۔بولٹن نے ایک بیان میں کہا کہ اب
بولٹن نے خفیہ دستاویزات کے مقدمے میں کسی بھی خلاف ورزی کی تردید کی


واشنگٹن،17اکتوبر(ہ س)۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے خفیہ دستاویزات سے متعلق الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب ٹرمپ کی جانب سے اپنے مخالفین کو خوف زدہ کرنے کی کوشش ہے۔بولٹن نے ایک بیان میں کہا کہ اب میں وزارتِ انصاف کے اس سیاسی ہتھیار کا تازہ ترین نشانہ بن گیا ہوں جس کے ذریعے ٹرمپ اپنے دشمنوں پر وہ الزامات لگا رہے ہیں جو پہلے مسترد کیے جا چکے ہیں یا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

بولٹن پر جمعرات کو 18 الزامات عائد کیے گئے، جن میں خفیہ ریکارڈز کو گھر میں محفوظ رکھنا اور سرکاری دور کی یاد داشتوں پر مبنی نوٹس اپنے اہلِ خانہ سے شیئر کرنا شامل ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان نوٹس میں حساس معلومات موجود تھیں۔الزام میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 2021 میں ایرانی نظام سے منسلک ہیکروں نے بولٹن کے ای میل اکاو ¿نٹ میں گھس کر ان حساس مواد تک رسائی حاصل کی جو انھوں نے نجی طور پر شیئر کیا تھا۔ ایف بی آئی کو اگرچہ ہیکنگ کی اطلاع دی گئی، لیکن بولٹن کی جانب سے یہ انکشاف نہیں کیا گیا کہ معلومات خفیہ نوعیت کی تھیں۔

یہ مقدمہ ریپبلکن پارٹی کی خارجہ پالیسی کے ایک معروف اور سخت گیر رہنما کے گرد گھومتا ہے اور اس کی تفتیش ا ±س وقت شروع ہوئی تھی جب ٹرمپ نے دوبارہ صدارت سنبھالی۔ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب ایف بی آئی نے اگست میں بولٹن کے میری لینڈ والے گھر اور واشنگٹن دفتر کی تلاشی لی۔بولٹن حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ کے تیسرے ایسے مخالف بن گئے ہیں جن کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ناقدین کے مطابق اس سے یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ ٹرمپ اپنی حکومت کی وزارتِ انصاف کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔بولٹن کے وکیل ایبی لوفیل نے کہا کہ یہ الزامات ایسی یاد داشتوں سے متعلق ہیں جو خفیہ نہیں تھیں اور صرف ان کے قریبی اہلِ خانہ کے ساتھ شیئر کی گئی تھیں۔ ایف بی آئی کو ان کے وجود کا علم 2021 سے تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ذاتی یاد داشتیں رکھنا کوئی جرم نہیں، ہم یہ ثابت کریں گے کہ بولٹن نے کوئی خفیہ یا غیر قانونی معلومات ذخیرہ نہیں کیں۔یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ ایف بی آئی کے سابق سربراہ جیمز کومی پر کانگریس سے جھوٹ بولنے اور نیویارک کی اٹارنی جنرل لیتیشیا جیمز پر مالی دھوکہ دہی کے الزامات عائد کیے گئے تھے ... دونوں افراد ان الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande