سلطان پور، 15 اکتوبر (ہ س)۔ بدھ کی صبح، اتر پردیش کے سلطان پور میں پٹاخہ بنانے والی ایک فیکٹری میں 5 منٹ کے وقفے میں یکے بعد دیگرے 12 دھماکوں سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ان زبردست دھماکوں کی وجہ سے گھر کی پوری چھت اڑ گئی اور دیواریں گر گئیں۔ اس کے علاوہ قریبی پانچ مکانات کی دیواروں میں دراڑیں نظر آئیں۔ حادثے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد سمیت 12 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے تمام زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔ زخمیوں میں سے پانچ کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
پٹاخے کا کاروبار کرنے والا نذیر ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 30 کلومیٹر دور جے سنگھ پور کوتوالی علاقے کے میاں گنج محلے میں رہتا ہے۔ ان کے گھر میں پٹاخوں کی ایک چھوٹی فیکٹری لگ بھگ 10 سال سے چل رہی تھی۔ پچھلے کئی دنوں سے دیوالی کے لیے پٹاخے تیار کیے جا رہے تھے اور گھر میں بڑی مقدار میں بارود اور پٹاخے بنانے کا سامان رکھا گیا تھا۔ پڑوسیوں کے مطابق بدھ کی صبح گھر میں زور دار دھماکہ ہوا، جس کے بعد مسلسل 12 دھماکے ہوئے۔ دھماکوں کی آواز سن کر پورے محلے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ لوگ تیزی سے گھروں سے باہر نکل آئے۔ دھماکے سے ناصر کے گھر کی چھت اڑ گئی اور دیواریں گر گئیں۔ چیخ و پکار کی آوازیں آرہی تھیں۔ ناصر کے خاندان کے پانچوں افراد ملبے تلے دب گئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فائر بریگیڈ کی دو گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچیں۔ پولیس نے 12 زخمیوں کو جے سنگھ پور سی ایچ سی پہنچایا۔ ڈاکٹروں نے زخمیوں میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہونے پر انہیں ڈسٹرکٹ اسپتال ریفر کر دیا۔ زخمیوں میں ناصر کے خاندان کے پانچ افراد اور سات پڑوسی شامل ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ناصر کی اہلیہ جماعت النشا (60)، بیٹے نور محمد (25)، کیفی (18)، ساحل (10) اور بیٹی خوشی بانو (20) کی حالت تشویشناک ہے۔ جے سنگھ پور کے سی او رام کرشنا چترویدی، گوسائی گنج تھانے کے سربراہ رام آشیش اپادھیائے، جے سنگھ پور کوتوالی کے انچارج ستیندر کمار سنگھ، اور موتیگر پور تھانے کے انچارج واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ملبہ ہٹایا جا رہا ہے۔
پڑوسی لکشمی کانت نے بتایا کہ ناصر ہر سال دیوالی پر پٹاخے بناتا تھا۔ اس کے پاس لائسنس تھا۔ اس سال لائسنس کی تجدید نہیں ہوئی۔ پٹاخے غیر قانونی طریقے سے بنائے جا رہے تھے۔ سی او آر کے چترویدی نے کہا کہ ملبہ ہٹایا جا رہا ہے۔ اس معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے کہ پٹاخے بنانے کا لائسنس لیا گیا تھا یا نہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آواز ایک کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ گھر کے اندر پہنچے تو ہر طرف کاٹن بم بکھرے پڑے تھے۔ پولیس کے مطابق گھر میں پٹاخے کی فیکٹری غیر قانونی طور پر چل رہی تھی۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی