رات دخل مہم : 100 سے زیادہ افراد نے درگاپور اجتماعی عصمت دری کے خلاف احتجاج کیا
کولکاتا، 15 اکتوبر (ہ س)۔ آر جی کر میڈیکل کالج میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد تشکیل کردہ فورم ’ابھیا منچ‘ سے وابستہ سو سے زیادہ سماجی کارکنوں نے منگل کی رات کولکاتا کے جادو پور علاقے میں ’پھر رات ہماری (رات دخل)‘ مہم کے تحت احتجاج کیا۔
Raat Dakhal: Over 100 people protest Durgapur gang rape


کولکاتا، 15 اکتوبر (ہ س)۔ آر جی کر میڈیکل کالج میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد تشکیل کردہ فورم ’ابھیا منچ‘ سے وابستہ سو سے زیادہ سماجی کارکنوں نے منگل کی رات کولکاتا کے جادو پور علاقے میں ’پھر رات ہماری (رات دخل)‘ مہم کے تحت احتجاج کیا۔

مغربی بنگال کے درگاپور میں ایک پرائیویٹ میڈیکل کالج کے قریب ایک طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس احتجاج کی کال ابھیا منچ کی ”ویمن-ٹرانس-کوئیر یونائیٹڈ“ شاخ نے دی تھی۔

مظاہرین رات 8 بجے جادو پور کے مشہور 8بی بس اسٹینڈ پر جمع ہوئے اور ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔اس دوران انہوں نے ” وی شیل اوورکم“، ”انتظار ہے“ اور ”آر کبے“ جیسے گانے گائے اور خواتین کے تحفظ کا مطالبہ کرنے والے بینرز اٹھا ئے کھڑے رہے ۔

اس فورم میں ممتاز ماہر تعلیم پابیترا سرکار اور سماجی تحریک کے کئی رہنماوں نے شرکت کی۔ فورم کے ترجمان اور مصنف کارکن ستودی داس نے کہا،”8 اگست کو، ہم آر جی کر کی اپنی بہن کے خلاف ہوئے وحشیانہ جرم کے خلاف احتجاج کے لیے رات بھر سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ لیکن آج بھی کچھ نہیں بدلا۔ خواتین، یہاں تک کہ ڈاکٹر بھی، میڈیکل کالج کیمپس اور اس کے آس پاس محفوظ نہیں ہیں۔“

مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اس بیان پر تنقید کی جس میں طالبات کو رات گئے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ نے متاثرہ لڑکی اور اس کے والدین سے ملاقات نہیں کی، جو درگاپور کے اسپتال میں داخل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اڈیشہ کی رہنے والی متاثرہ لڑکی 10 اکتوبر کی رات اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کے کھانے سے واپس آرہی تھی کہ کولکاتا سے تقریباً 170 کلومیٹر دور درگاپور کے شوپاپور علاقے میں کچھ نوجوانوں نے انہیں گھیر لیا اور اجتماعی عصمت دری کی۔

قابل ذکر ہے کہ ایک سال8 اگست کو قبل آر جی کر میڈیکل کالج کے واقعے کے بعد ہزاروں لوگ جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل تھی، 14 اگست اور 15 ستمبر کو سڑکوں پر نکلے تھے۔ اس وقت اس تحریک کا نام ”رات ہماری“یعنی” ری-کلیم دی نائٹ“ رکھا گیا تھا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande