معراج ملک نے عدالت سے اسمبلی میں شرکت اور راجیہ سبھا کے لیے ووٹ ڈالنے کی اجازت مانگی
جموں، 15 اکتوبر (ہ س)۔ گزشتہ ماہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست میں لیے گئے جموں و کشمیر عام آدمی پارٹی کے صدر اور رکن اسمبلی معراج ملک نے ہائی کورٹ جموں و کشمیر و لداخ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں اُنہوں نے آنے والے اسمبلی اجلاس میں شرکت اور راجیہ سبھا انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی اجازت مانگی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر اسمبلی کا اجلاس 23 اکتوبر سے شروع ہونے والا ہے، جبکہ مرکزی زیرِ انتظام علاقے کی چار خالی راجیہ سبھا نشستوں کے لیے دو سال بعد انتخابات 24 اکتوبر کو ہوں گے۔
جسٹس سنجے دھر نے ملک کی عرضی کو سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے حکومتِ جموں و کشمیر کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا۔ عدالت نے یہ ہدایت اس وقت دی جب وہ معراج ملک کی جانب سے دائر کی گئی بنیادی حبسِ بے جا عرضی کی سماعت کر رہے تھے۔ معراج ملک کو 8 ستمبر کو عوامی نظم میں خلل ڈالنے کے الزام میں حراست میں لے کر کٹھوعہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
ملک کی جانب سے سینئر وکیل راہل پنت، ایس ایس احمد، مظفر اقبال خان، اپو سنگھ سلاتھیا، طارق مغل، ایم ذوالقرنین چودھری اور جوگیندر سنگھ ٹھاکر عدالت میں پیش ہوئے۔ اُنہوں نے کہا کہ عدالت میں ایک علیحدہ عرضی دائر کی ہے جس میں حراست میں لیے گئے رہنما کو اسمبلی اجلاس اور راجیہ سبھا ووٹنگ میں شرکت کی اجازت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔وکلاء نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا کہ ملک کی مرکزی حبسِ بے جا عرضی پر تاحال حکومت کی جانب سے کوئی جواب داخل نہیں کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ 24 ستمبر کو معراج ملک نے اپنی حراست کو چیلنج کرتے ہوئے پانچ کروڑ روپے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
اس سے قبل جسٹس چیڑر جی کول نے پرنسپل سکریٹری داخلہ، ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ، ایس ایس پی ڈوڈہ اور سپرنٹنڈنٹ کٹھوعہ جیل کو 14 اکتوبر تک جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔
عام آدمی پارٹی کے ترجمان کے مطابق، عدالت میں یہ مؤقف پیش کیا گیا کہ یہ درخواستیں فوری نوعیت کی ہیں، اس لیے اُن پر جلد فیصلہ لیا جانا ضروری ہے تاکہ معراج ملک اسمبلی اجلاس میں شریک ہو سکیں اور راجیہ سبھا انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں۔
ادھر حکومتِ جموں و کشمیر کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ سنیل سیٹھی اور سنیئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مونیکا کوہلی پیش ہوئیں اور جواب داخل کرنے کے لیے مہلت طلب کی۔
دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد جسٹس سنجے دھر نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ضمنی عرضی کا جواب 18 اکتوبر تک اور مرکزی عرضی کا جواب 7 نومبر تک داخل کرے، ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا کہ 7 نومبر کو تمام ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ معاملے پر غور کیا جا سکے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر