شعبہ سنسکرت نے یوم سر سید کی مناسبت سے بین المذاہب ہم آہنگی پر لیکچر کا اہتمام کیا
شعبہ سنسکرت نے یوم سر سید کی مناسبت سے بین المذاہب ہم آہنگی پر لیکچر کا اہتمام کیا علی گڑھ، 15 اکتوبر (ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ سنسکرت نے سر سید احمد خاں اور سماجی ہم آہنگی کے موضوع پر ایک خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا، جس میں سر سید کے تع
شعبہ سنسکرت


شعبہ سنسکرت نے یوم سر سید کی مناسبت سے بین المذاہب ہم آہنگی پر لیکچر کا اہتمام کیا

علی گڑھ، 15 اکتوبر (ہ س)۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ سنسکرت نے سر سید احمد خاں اور سماجی ہم آہنگی کے موضوع پر ایک خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا، جس میں سر سید کے تعلیمی وژن، عقلیت پسندی، اور فرقہ وارانہ اتحاد کو اجاگر کیا گیا اور آج کے معاشرے میں ان کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ یہ پروگرام یوم سر سید تقریبات کا حصہ تھا۔

اس موقع پر اے ایم یو کی اردو اکیڈمی کے سابق ڈائرکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے اپنے خطاب میں کہا کہ سر سید نے برطانوی حکمرانی کے دوران سماجی اصلاحات کے لیے تعلیم کو سب سے مؤثر ذریعہ سمجھا، خواتین کی تعلیم کی حمایت کی اور ہندو مسلم اتحاد کے فروغ کے لیے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سر سید تصادم کے بجائے مکالمے اور تعلیم کو ترجیح دیتے تھے اور باہمی تفاہم، سائنسی فکر اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ذریعے ہی ہندوستان کی ترقی کو ممکن سمجھتے تھے۔

تقریب کے مہمان خصوصی، پروفیسر ٹی این ستھیسن، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس نے لیکچر کو سراہتے ہوئے سرسید کے وژن کو دوراندیشی پر مبنی قرار دیا۔ اس سے قبل شعبہ کی سربراہ پروفیسر ساریکا وارشنے نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور انہیں یادگاری نشان پیش کیے۔ ریسرچ اسکالر سائکت داس اور طالبات مس سونی اور ادیبا ضیاء نے سر سید کی زندگی، ادبی خدمات اور عقلیت پسندی پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر ظفر افتخار نے پروگرام کی نظامت کی جبکہ ڈاکٹر ہیم بالا شکلا نے شکریہ ادا کیا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande