بھوپال، 15 اکتوبر (ہ۔س۔)۔ بھوپال میں مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان کے بنگلے پر کانگریسیوں نے زبردست ہنگامہ کیا۔ کانگریس کے صوبائی صدر جیتو پٹواری بدھ کے روز کسانوں کے ساتھ کندھے پر اناج کی بوری اٹھا کر شیوراج سنگھ چوہان کی سرکاری رہائش گاہ پر اچانک پہنچ گئے۔ کسانوں کی فصلوں کے مناسب دام نہیں ملنے اور ’’بھاوانتر یوجنا‘‘ کی جگہ براہ راست امدادی قیمت (سپورٹ پرائس) دینے کے مطالبے کو لے کر یہ مظاہرہ کیا گیا۔ پولیس نے پٹواری کو روکنے کی کوشش کی، لیکن وہ پیدل مارچ کرتے ہوئے شیوراج سنگھ کے بنگلے تک پہنچ گئے، جہاں جم کر ہنگامہ ہوا۔ وہیں فصل کا دام نہ ملنے پر کسانوں نے بنگلے کے باہر گندم پھینک دی۔
شیوراج کے گھر کے باہر پہنچے پٹواری اور کسانوں کو جب اندر نہیں جانے دیا گیا تو مظاہرین نے شیوراج کے گھر کے سامنے سڑک پر ہی گندم کی بوری الٹ دی اور وہیں سڑک پر بیٹھ گئے۔ پولیس نے جب روکنے کی کوشش کی تو ہلکی جھڑپ کی صورتحال بن گئی۔ جیتو پٹواری نے کسانوں کے ساتھ مل کر جم کر ہنگامہ بھی کیا۔ وہیں ہنگامہ دیکھ کر مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ خود بنگلے کے باہر آئے اور گفتگو کی۔ اس کے بعد شیوراج سنگھ چوہان جیتو پٹواری اور کسانوں سے بات چیت کرنے کے لیے انہیں بنگلے کے اندر لے گئے۔ دونوں فریقوں کے درمیان کچھ دیر گفتگو چلی، لیکن باہر موجود کارکن بنگلے کے اندر جانے پر اصرار کرتے رہے، جس سے موقع پر پولیس اور کارکنوں میں ہلکی جھڑپ بھی ہوئی۔
دراصل کسان کانگریس کے صوبائی صدر دھرمیندر سنگھ چوہان کے ساتھ قریب ڈیڑھ درجن کسان بدھ کے روز صوبائی کانگریس دفتر پہنچے تھے۔ وہاں انہوں نے صوبائی کانگریس صدر جیتو پٹواری سے ملاقات کی اور ’’بھاوانتر یوجنا‘‘، پیاز، دھان سمیت تمام فصلوں کے درست دام نہ ملنے کو لے کر گفتگو کی۔ گفتگو کے بعد جیتو پٹواری نے کہا، ’’بھاوانتر یوجنا‘‘ کے ذریعے پہلے شیوراج سنگھ چوہان نے کسانوں کو دھوکہ دیا تھا۔ اب ایک بار پھر مدھیہ پردیش کی حکومت کسانوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ وہ کسانوں کے مسائل کو لے کر فوری طور پر وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان سے بات چیت کرنے ان کے بنگلے پر جائیں گے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جیتو پٹواری نے کہا کہ ملک کے وزیر زراعت پچھلے 20 سال سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ 2017 میں شروع ہوئی ’’بھاوانتر یوجنا‘‘ کا ایک روپیہ بھی آج تک نہیں آیا ہے۔ جس طرح ایم پی کے 8 کسانوں نے دو دنوں میں خودکشی کی ہے، یہ ایک پیغام ہے کہ 97 فیصد کسان قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ ان کی مدد کرے۔ جب حکومت اپنا کام نہیں کر رہی ہے، تو ہمیں انہیں جگانے آنا پڑا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن