جودھ پور، 15 اکتوبر (ہ س)۔ جودھپور-جیسلمیر روڈ پر تھیات گاوں کے قریب منگل کی دوپہر کوپیش آئے نجی بس آتشزدگی سانحہ کے 19 متاثرین کی لاشیں اب جودھپور لائی گئی ہیں۔ ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا اور بعد میں انہیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا جائے گا۔ لاشوں کو جودھ پور کے ایم جی اسپتال اور ایمس کے مردہ خانے میں رکھا گیا ہے۔
ایم جی اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فتح سنگھ بھاٹی نے بتایا کہ نو لاشیں ایم جی ایچ کے مردہ خانے میں اور دس کو ایمس کے مردہ خانے میں رکھا گیا ہے۔ ایک لاش پہلے ہی جودھ پور میں ہے۔ زخمیوں میں سے پانچ وینٹی لیٹرز پر ہیں اور آٹھ کی حالت تشویشناک ہے۔
قابل ذکر ہے کہ منگل کی سہ پہر تقریباً 3:30 بجے جیسلمیر سے جودھ پور جانے والی ایک نجی بس میں اے سی سسٹم میں شارٹ سرکٹ کے بعد آگ لگ گئی۔ حادثے میں 20 افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے۔ پندرہ افراد شدید اور معمولی جھلس گئے۔ بس میں 57 مسافر سوار تھے۔ بس اس ماہ رجسٹرڈ ہوئی تھی اور بالکل نئی تھی۔ ریاست کے وزیر اعلی بھجن لال شرما اس رات پہلے جیسلمیر اور پھر جودھ پور کے ایم جی اسپتال پہنچے۔
جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد وزیر صحت گجیندر سنگھ کھیونسر نے کہا کہ بس کے عقب سے دھماکے کی آواز سنی گئی۔ شبہ ہے کہ اے سی کمپریسر پھٹ گیا جس سے گیس اور ڈیزل میں زبردست آگ لگ گئی۔ ایک ہی دروازہ تھا، اس لیے لوگ پھنس گئے۔ اگلی سیٹوں پر بیٹھنے والےنکل کر بچگئے۔ بس سے جو لاشیں نکالی جا سکیں ، فوج نے نکالیں۔ جومکمل طور پر راکھ ہو گئیں، ان کے بارے میں ابھی کچھ کہنا مشکل ہے۔
حادثے کے بعد سرو برہمن سماج کے ریاستی صدر پنڈت ایس کے جوشی نے وزیر اعلی بھجن لال شرما سے مرنے والوں کے لواحقین لیے فی کس 50 لاکھ روپے کی امداد کی درخواست کی۔ انہوں نے زخمیوں کے لیے دس دس لاکھ روپے کی درخواست بھی کی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد