شرم الشیخ امن کانفرنس میں ایران کاشرکت نہ کرنے کا فیصلہ درست تھا
تہران،15اکتوبر(ہ س)۔ایران نے اس موقف کومسترد کر دیا ہے کہ مصری شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی کے سلسلے میں منعقدہ امن سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کر کے سفارت کاری کا اہم موقع ضائع کر دیا ہے۔اس امن سربراہ کانفرنس میں امریکی صدر ٹرمپ ''مین آف پیس''
شرم الشیخ امن کانفرنس میں ایران کاشرکت نہ کرنے کا فیصلہ درست تھا


تہران،15اکتوبر(ہ س)۔ایران نے اس موقف کومسترد کر دیا ہے کہ مصری شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی کے سلسلے میں منعقدہ امن سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کر کے سفارت کاری کا اہم موقع ضائع کر دیا ہے۔اس امن سربراہ کانفرنس میں امریکی صدر ٹرمپ 'مین آف پیس' کے طور پر موجود تھے۔ جن کے ملک نے دو برسوں پر پھیلی غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو 21 ارب ڈالر سے زائد کی فوجی امداد دی ہے۔ایران کے ذرائع ابلاغ نے ایران کی طرف سے امن سربراہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت کو مسترد کیے جانے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ کانفرنس پیر کے روز شرم الشیخ میں ہوئی۔ جس میں اسرائیلی وزیر اعظم کو کانفرنس شروع ہونے سے کچھ ہی دیر پہلے منع کر دیا گیا کہ وہ اس کانفرنس میں شرکت کے لیے نہیں آسکتے۔منگل کے روز ایران کے اصلاح پسند اخبار شرق نے لکھا کہ اس امن سربراہ کانفرنس میں جانے کا موقع ضائع کرنے کی وجہ ایرانی حکومت کے پاس انیشی ایٹیو لینے کی صلاحیت کا کم ہونا ہے۔ ایک اور اخبار ہم میہان نے سابق سفارتکار فریدون مجلسی کے حوالے سے لکھا ایران کو اس کانفرنس میں شرکت کرنی چاہیے تھی۔ حتیٰ کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطین کے بارے میں جو بھی بات زیر بحث تھی اس میں حصہ لینا چاہیے تھا۔ایران کا کہنا ہے کہ ایران ایسے ملکوں کی موجودگی میں شرکت نہیں کر سکتا تھا جنہوں نے حال ہی میں ایران اور ایرانی عوام پر حملہ کیا اور ہمیں پابندیاں لگانے کی مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اس پس منظر میں امریکہ کا حوالہ سب سے نمایاں تھا۔وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ایران کا شرم الشیخ کانفرنس میں شرکت نہ کرنا ایک درست فیصلہ تھا کیونکہ شرکت سے ایران کے فلسطین کے بارے میں مو¿قف پر حرف آتا۔ترجمان نے مزید کہا ہم نے ماہ جون میں ایک انتہائی مجرمانہ حملے کا سامنا کیا ہے جو امریکہ اور صہیونی رجیم کی طرف سے کیا گیا تھا اور اس امن معاہدے میں بھی ان دونوں کا اہم کردار تھا۔تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق اسماعیل بقائی نے یہ بھی کہا یہ ایک فطری بات تھی جو ہم نے شرکت نہ کر کے اختیار کی کہ اس کانفرنس کی صدارت ایسے ملک کو دی گئی تھی جو ایران کے خلاف بھی مجرمانہ اقدامات میں ملوث ہے۔ اس لیے ہم ایسی کانفرنس میں شریک نہیں ہو سکتے تھے۔

یاد رہے ایران پر اسرائیلی جنگ 12 دن تک جاری رہے۔ اس جنگ کے لیے نہ صرف امریکہ کی حمایت پوری طرح اسرائیل کے ساتھ تھی بلکہ اسرائیل کے کہنے پر امریکہ نے بھی ایرانی جوہری تنصیبات پر بدترین بمباری کی تھی۔دوسری جانب شرم الشیخ امن سربراہ کانفرنس میں جن ملکوں کے سربراہان نے شرکت کی ان میں مصر کے علاوہ ترکیہ، قطر اور پاکستان شامل تھے جبکہ یورپی ملکوں کے کئی رہنما بھی اس میں موجود تھے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande