حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج بڑی اذیت
حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج بڑی اذیتحیدرآباد، 14 اکتوبر(ہ س)۔ حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج اب شہریوں کے لئے ایک بڑی اذیت بن گئی ہے۔ سڑک پر اگر کوئی موٹرسائیکل یاگاڑی ذراسارک جائے تو پیچھے آنے والے ڈرائیورس کے ہارنوں کی
حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج بڑی اذیت


حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج بڑی اذیتحیدرآباد، 14 اکتوبر(ہ س)۔ حیدرآباد میں ٹریفک کے دوران ہارنوں کی گونج اب شہریوں کے لئے ایک بڑی اذیت بن گئی ہے۔ سڑک پر اگر کوئی موٹرسائیکل یاگاڑی ذراسارک جائے تو پیچھے آنے والے ڈرائیورس کے ہارنوں کی آوازیں شوروغل مچا دیتی ہیں۔ سگنل پررکنے کے دوران، یا کسی گاڑی کے اوورٹیک نہ کرنے پربھی مسلسل ہارن بجانے کا رجحان عام ہو چکا ہے۔ نتیجتاً شہر کے کئی علاقوں میں شور کی سطح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ اسپتالوں، اسکولوں اور رہائشی علاقوں کے آس پاس تو سائرن، میوزیکل اور ملٹی ٹون ہارنس کے شورسے ماحول مسلسل متاثر ہو رہا ہے۔ نیشنل انوائرنمنٹل انجینئرنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ (این ای ای آرآئی) کی رپورٹ کے مطابق، شہری علاقوں میں شورکی سطح مقررہ حد سے کہیں زیادہ ریکارڈ کی جارہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، شہرمیں شورکی شدت 70سے 90 ڈیسِبل کے درمیان ہے جب کہ عالمی ادارہ صحت نے دن میں 53 ڈیسِبل اور رات میں 45 ڈیسِبل کی حد مقررکی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹریفک سے پیدا ہونے والے شورمیں تقریباً 60 فیصد حصہ ہارنوں کا ہے۔ شورکی شدت میں اوسطاً 7 سے 10 ڈیسِبل کا اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کی رپورٹ کے مطابق، رہائشی علاقوں جیسے جوبلی ہلز اور تارناکہ میں دن کے وقت شور کی حد 55 ڈیسِبل اور رات میں 40 ڈیسِبل مقرر ہے، جب کہ حساس علاقوں جیسے زوپارک اورایچ سی یو/گچی باؤلی میں دن کے وقت 50 ڈیسِبل اوررات میں40 ڈیسِبل کی حدہے مگرعملی طورپران علاقوں میں شورکی سطح ان حدود سے کہیں زیادہ پائی گئی ہے۔ صنعتی علاقوں کے لئے دن میں 75 ڈیسِبل اور رات میں 70 ڈیسِبل، جبکہ تجارتی علاقوں میں دن کے وقت 65 ڈیسِبل اور رات میں 55 ڈیسِبل کی حد مقرر ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق، اگر شور کی سطح 65 ڈیسِبل سے زیادہ ہو تو طویل مدت میں ذہنی دباؤ، بلڈ پریشر اور بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مصروف چوراہوں پر اگر 70 سے 95 ڈیسِبل تک کا شور مستقل طور پر برقرار رہے تو اس سے سماعت متاثر ہو سکتی ہے۔ ہندوسھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande