۔ سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور سیبی سے جواب طلب کیا
نئی دہلی، 14 اکتوبر (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے سہارا گروپ کی اڈانی کو اپنی 88 جائیدادوں کی فروخت کی اجازت دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور سیبی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ نے سہارا گروپ کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں مالیاتی اور کارپوریٹ امور کی وزارتوں کوفریق بنائے۔
عدالت نے امیکس کیوری شیکھر نافڑے کو ان تمام فریقین کی تفصیلات فراہم کر انے کی ہدایت دی، جن کاسہارا کی جائیدادوں میں دعوی ہے۔ عدالت نے امیکس کیوری کو ہدایت کی کہ وہ ان جائیدادوں کی نشاندہی کرکے ایک چارٹ تیار کریں جو متنازعہ ہیں اوربغیر دعوے والی ہیں۔ عدالت نے امیکس کیوری کو ان جائیدادوں کا چارٹ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی جن کی ملکیت واضح نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے سہارا گروپ کو ہدایت کی کہ وہ اپنے ملازمین کے دعووں کی جانچ کرے اور 17 نومبر تک عدالت کو مطلع کرے۔
دراصل سہارا گروپ نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیبی تمام کوششوں کے باوجوداس کی ضبط شدہ جائیدادوں کو فروخت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ سہارا گروپ نے کہا ہے کہ اس کے سربراہ سبرت رائے کی موت کے بعد ان کی جائیدادوں کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ اس کی بہت سی جائیدادیں کسی نہ کسی عدالت یا اتھارٹی کی طرف سے منجمد ہیں۔ ایسے میں عدالت مداخلت کرے اور ان جائیدادوں کی فروخت کا راستہ کھولے۔ سہارا نے کہا کہ اس نے گروپ کی 88 جائیدادیں فروخت کرنے کے لیے اڈانی پراپرٹیز کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
سماعت کے دوران، سہارا گروپ کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا کہ اثاثوں کی فروخت کے بعد، اس کی تقریباً 12,000 کروڑ روپے کی دین داریوں کو پورا کرنے کے لیے رقم جمع کر دی جائے گی۔ سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے دلیل دی کہ مالیاتی اور کارپوریٹ امور کی وزارتوں کو بھی اس کیس میں فریق بنایا جانا چاہئے۔
سیبی کی نمائندگی کرنے والے وکیل اروند داتار نے دلیل دی کہ سہارا اپنے اثاثے فروخت کر سکتا ہے، لیکن مارکیٹ ویلیو کے 90 فیصد سے کم پر فروخت نہ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیبی کی مداخلت ضروری نہیں تھی کیونکہ عدالت اس معاملے کی خود نگرانی کر رہی تھی۔ سیبی نے کہا کہ سہارا گروپ پر اب بھی 9,000 کروڑ کا بقایا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد