غزہ میں جنگ ’ختم‘ ہو گئی، اعلان کے بعد ٹرمپ اسرائیل پہنچ گئے، اسرائیلی صدر اور وزیراعظم نے ایئرپورٹ پر کیا استقبال
تل ابیب،13اکتوبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز ایک مختصر دورے پر اسرائیل پہنچ گئے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکی صدر نے اسرائیل روانگی کے دوران اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ ’ختم ہو چکی ہے‘۔ وہ بعد ازاں مصر کے شہر شرم الشیخ جائیں گے ج
غزہ میں جنگ ’ختم‘ ہو گئی، اعلان کے بعد ٹرمپ اسرائیل پہنچ گئے، اسرائیلی صدر اور وزیراعظم نے ایئرپورٹ پر کیا استقبال


تل ابیب،13اکتوبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز ایک مختصر دورے پر اسرائیل پہنچ گئے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکی صدر نے اسرائیل روانگی کے دوران اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ ’ختم ہو چکی ہے‘۔ وہ بعد ازاں مصر کے شہر شرم الشیخ جائیں گے جہاں آج پیر ہی کے روز وہ ایک ’امن سربراہی اجلاس‘ کی صدارت کریں گے۔امریکی صدارتی طیارے کے تل ابیب میں بین گوریون ایئرپورٹ پر اترنے پر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ اور وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ان کا استقبال کیا۔ توقع ہے کہ صدر ٹرمپ اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) میں خطاب کریں گے۔

طیارے میں سوار صحافیوں کے سوال پر کہ کیا وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے خاتمے کے بارے میں پ±ر اعتماد ہیں، ٹرمپ نے جواب دیا ”جنگ ختم ہو گئی۔ ٹھیک ہے؟ سمجھ گئے آپ؟“ انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ جنگ بندی قائم رہے گی۔واشنگٹن کے قریب اینڈریوز فضائی اڈے سے روانگی سے قبل ٹرمپ نے اپنی مشرقِ وسطیٰ کی اس سفری مہم کو انتہائی خاص قرار دیا۔ یہ ان کا دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد اسرائیل کا پہلا دورہ ہے۔

ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں قید یرغمالیوں کی واپسی ’تاریخی واقعہ‘ ہے۔ انھوں نے کہا ’ہم نے مل کر حیران کن کامیابیاں حاصل کی ہیں جنہوں نے پوری دنیا کو حیران کر دیا۔ میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ جہاں بھی ہم نے لڑائی کی، وہاں فتح حاصل کی، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہوں کہ جنگ ختم نہیں ہوئی‘۔انھوں نے مزید کہا ’ہمارے سامنے اب بھی بہت بڑے سیکورٹی چیلنج ہیں۔ ہمارے کچھ دشمن پھر سے سنبھل کر ہمیں نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم ان کا مقابلہ کریں گے‘۔

امریکی صدر نے کہا کہ ان کے اور نیتن یاہو کے تعلقات انتہائی اچھے ہیں، حالانکہ ماضی میں کچھ اختلافات ہوئے جو جلد ختم ہو گئے۔ٹرمپ نے یہ خواہش بھی ظاہر کی کہ وہ غزہ کا دورہ کرنا چاہتے ہیں یا کم از کم’اس کی زمین پر قدم رکھنا‘ چاہتے ہیں۔ انھوں نے وعدہ کیا کہ ان کی سربراہی میں غزہ کے لیے نئی امن کونسل بہت جلد تشکیل دی جائے گی۔

اتوار کو اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ شرم الشیخ امن اجلاس میں اپنا کوئی نمائندہ نہیں بھیجے گا، اور حماس کے ایک عہدے دار نے ہفتے کے روز یہی موقف ظاہر کیا تھا۔پیش رفت کے باوجود ثالثوں کو اب بھی ایک طویل المدت سیاسی سمجھوتے تک پہنچنا ہو گا جس کے تحت حماس اپنے ہتھیار ترک کرے گی اور غزہ پر اپنی حکمرانی ختم کرے گی۔ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے مطابق، اسرائیل بتدریج اپنی افواج کو غزہ کے مختلف شہروں سے واپس بلائے گا اور ان کی جگہ ایک ”کثیر القومی فورس“ تعینات کی جائے گی، جس کی کارروائیوں کی نگرانی ایک امریکی قیادت والے کمانڈ سینٹر کے ذریعے اسرائیل میں کی جائے گی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande