پیرس،13اکتوبر(ہ س)۔مستعفی فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نول باروٹ نے اعلان کیا ہے کہ بہت امکان ہے کہ جنگ بندی کے بعد یورپی یونین غزہ کی پٹی میں اپنی موجودگی میں اضافہ کرے گی۔ مصر میں ہونے والی امن سربراہی کانفرنس کے موقع پر باروٹ نے ایک ٹیلی ویڑن انٹرویو میں کہا کہ یورپ پہلے ہی دو مشنوں کے ذریعے فلسطینی علاقوں میں موجود ہے۔ پہلا مشن رفح کراسنگ کی نگرانی کرے گا اور کراسنگ پوائنٹس پر بہت اہم کردار ادا کرے گا۔ دوسرا مشن فلسطینی پولیس افسران کی تربیت میں معاونت کرے گا۔وزیر نے حماس اور اسرائیلی فوج کے انخلاءکے بعد غزہ کی پٹی میں سیکورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس افسران کی تربیت کی اہمیت کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری جس بین الاقوامی فورس کو عارضی طور پر قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اسے سیکورٹی برقرار رکھنے کی ذمہ داری نہیں سونپی جائے گی بلکہ یہ ذمہ داری تربیت یافتہ فلسطینی پولیس افسران کے ذریعہ انجام دی جائے گی۔
یورپی یونین کے علاوہ ترکیہ اور انڈونیشیا نے بھی اس بین الاقوامی فورس میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ دو روز قبل فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے العربیہ اور الحادث کو تصدیق کی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے منصوبے میں فرانسیسی سعودی اقدام کی بہت سی شقیں شامل ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ امریکی منصوبہ جو فرانسیسی- سعودی اقدام سے مستعار لیا گیا ہے ان میں غزہ میں ایک عبوری اتھارٹی کی تشکیل، ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تشکیل اور پٹی کے باشندوں کی کسی بھی قسم کی روانگی سے انکار شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ فرانس غزہ پر پیرس اجلاس سے پہلے اور بعد میں امریکیوں کے ساتھ مکمل اور انتہائی قریبی ہم آہنگی میں ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیرس اجلاس میں شرکت کرنا تھی لیکن شرم الشیخ میں مذاکرات کی رفتار تیز ہونے کی وجہ سے انہوں نے شرکت نہیں کی۔ واضح رہے گزشتہ بدھ کی شام امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے کے پہلے مرحلے اور قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کرلیا ہے۔ یہ معاہدہ شرم الشیخ میں مصر، قطر، امریکہ پر مشتمل ثالثوں کی سرپرستی میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے چند دنوں بعد ہوا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan