ودیشا، 12 اکتوبر (ہ س)۔
مرکزی وزیر برائے زراعت و کسان فلاح و دیہی ترقیات شیوراج سنگھ چوہان نے کہا ہے کہ اگر کسان اپنی کاشتکاری کا انداز بدلیں اور بہتر بیج، معیاری کھاد اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کریں تو وہ اپنی فصل کو نقصان سے منافع میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ مٹی کی جانچ ضرور کرائیں تاکہ غیر ضروری کھاد کے استعمال سے زمین کو نقصان نہ پہنچے۔ شیوراج سنگھ چوہان اتوار کے روز ضلع ودیشا کے گرام بامناکھیڑا میں منعقدہ دھان کسانوں کے ساتھ مکالمہ پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی آئی آر دہلی کی جانب سے پہلی مرتبہ باسمتی دھان کی نئی اقسام پی بی -1885 اور پی بی -1886 تجرباتی طور پر لگائی گئی ہیں۔ چوہان نے کہا کہ وہ خود سب سے پہلے اس فصل کی کاشت کر کے تجربہ کریں گے، اس کے بعد کسانوں کو اس کی ترغیب دیں گے۔
مرکزی وزیر کے مطابق، یہ نئی اقسام کم پانی میں زیادہ پیداوار دیتی ہیں اور ان میں کیڑے مار دواوں کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کسانوں کو یکجا زرعی نظام کے تحت کھیتی کے ساتھ پھل، سبزی اور دودھ پیداوار جیسی سرگرمیوں سے جوڑا جائے تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ چوہان نے کہا کہ کسانوں کے چھوٹے چھوٹے گروپوں میں ایسے پروگرام منعقد کر کے انہیں معلومات دینا اور سوال و جواب کے ذریعے ان کی زرعی مشکلات کا حل فراہم کرنا حکومت کا مقصد ہے۔
پروگرام میں ہریانہ کے پانی پت سے آئے پروگریسو کسان پریتم سنگھ نے “ترقی یافتہ زرعی سنکلپ ابھیان” کے تحت کیے گئے اپنے جدید زرعی تجربات پیش کیے۔ گرام بامناکھیڑا کے کسان برجیش دوبے نے اپنی زمین پر باسمتی پی بی-1885 اور پی بی-1886 کی کاشت کی، جس کا معائنہ خود وزیر زراعت نے کیا۔ اس موقع پر پریتم سنگھ نے مختلف باسمتی اقسام کے درمیان پیداواری فرق پر روشنی ڈالی۔ پروگرام میں مقامی رکن اسمبلی مکیش ٹنڈن، نیٹرن ضلع پنچایت کے رکن انشل شرما، دیگر عوامی نمائندے اور مختلف محکموں کے افسران بھی موجود تھے۔
اسی روز گاؤں بامناکھیڑا میں دھان کی فصل پر منعقدہ سیمینار میں زرعی ماہرین، محکمۂ زراعت کے افسران اور پروگریسو کسانوں کلوندر سنگھ، گروپرتاپ سنگھ، گروویندر سنگھ، تریلوک سنگھ اور جسپال سنگھ نے کم لاگت میں زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے طریقوں پر روشنی ڈالی اور کسانوں کے سوالات کے جوابات دیے۔
مرکزی وزیر چوہان نے ودیشا کے دورے کے دوران کئی دیگر پروگراموں میں بھی شرکت کی۔ انہوں نے سب سے پہلے اپنا گھر آشرم (وٹھل نگر) کے پروگرام میں شرکت کی، بعد ازاں نَوین ویاپار آدھیا انٹرپرائزز کا افتتاح کیا۔ ضلع ودیشا کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک اور پروگرام میں انہوں نے جمہوری مجاہدین (لوک تنتر سَینانیوں) کو اعزاز سے نوازا۔ اس موقع پر انہوں نے ایمرجنسی دور کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا، ’’جب ایمرجنسی کے دوران مجھے گرفتار کیا گیا، میں گیارہویں جماعت کا طالبعلم تھا۔ دو دن بعد امتحان تھا، مگر پولیس مجھے گھسیٹ کر تھانے لے گئی۔ اس وقت ہم نے جمہوریت کی خاطر بے پناہ مصیبتیں برداشت کیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل شاید نہیں جانتی کہ ایمرجنسی کے دوران جمہوریت کو کس طرح کچلا گیا تھا۔پروگرام میں عوامی نمائندوں، میسابندیوں، معزز شہریوں اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود رہی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن