انتاناناریوو، 12 اکتوبر (ہ س)۔ مڈغاسکر میں جاری مظاہروں نے ہفتہ کو ایک نیا موڑ لیا جب فوج کے کچھ اہلکار نوجوان مظاہرین (جنریشن-زی تحریک) میں شامل ہو گئے اور دارالحکومت انتاناناریوو کے تاریخی 13 مئی چوک میں داخل ہو گئے، یہ جگہ ملک کی سیاسی تاریخ میں کئی بڑی تحریکوں کا مرکز رہی ہے۔
یہ مظاہرے 25 ستمبر کو پانی اور بجلی کی شدید قلت کے خلاف احتجاج کے لیے شروع ہوئے تھے، لیکن اب یہ صدر اینڈری راجویلینا کے لیے ایک وسیع تر سیاسی چیلنج بن چکے ہیں۔ مظاہرین اب صدر کے استعفیٰ، پارلیمنٹ کے ایوان بالا اور انتخابی کمیشن کی تحلیل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہفتہ کو صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب فوج کے کیپ سیٹ یونٹ نے کھلے عام طور سے صدر کے احکامات کی نفی کرتے ہوئے نوجوانوں کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ جس نے 2009 کی فوجی بغاوت میں راجویلینا کو اقتدار میں لانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں فوجیوں کو ’’لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونے‘‘ کی اپیل کرتے دکھایا گیا۔
اس پیش رفت کے بعد آرمی چیف جنرل جوسلین راکوٹوسون نے ایک ٹیلیویژن خطاب جاری کیا جس میں شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ پرسکون رہیں اور بات چیت کے ذریعے صورتحال کو حل کریں۔ انہوں نے چرچ کے رہنماوں سے بھی ثالثی کی اپیل کی۔
اس سے قبل صدر راجویلینا نے سیاسی عدم اطمینان کو روکنے کی کوشش میں اپنی کابینہ کو تحلیل کر کے ایک نیا وزیر اعظم مقرر کیا تھا، لیکن یہ صورتحال پر قابو پانے میں ناکافی رہا۔
اقوام متحدہ کے مطابق ان مظاہروں میں اب تک 22 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ حالانکہ حکومت ان اعداد و شمار سے متفق نہیں ہے اور صدر کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 12 ہے۔
مڈغاسکر کے ’’13 مئی چوک‘‘ پر عوامی اجتماعات کی واپسی کو جزیرے کی قوم کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن