کولکاتا، 12 اکتوبر (ہ س)۔ مغربی بنگال کے درگاپور میں اڈیشہ کی میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کیس میں پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ ایک اور مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس نے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے ملزم کے موبائل فون قبضے میں لے لیے ہیں۔ متاثرہ طالبہ اسپتال میں زیر علاج ہے اور اب اس کی حالت مستحکم ہے۔
پولیس حکام کے مطابق تینوں گرفتار ملزمان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ کال کی تفصیلات اور ٹاور کے مقامات سے گرفتاری ہوئی۔ پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا – پران گنج کالی باڑی شمشان گھاٹ کے قریب ایک جنگل – اور تلاشی مہم شروع کی۔ آس پاس کے دیہاتوں میں تلاشی مہم جاری ہے اور ڈرون کی مدد سے جنگل کی تلاشی لی جارہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اوڈیشہ کے جلیشور کی رہنے والی طالبہ درگا پور کے ایک پرائیویٹ میڈیکل کالج میں دوسرے سال یں زیر تعلیم مہے۔ جمعہ کی رات، وہ ایک دوست کے ساتھ رات کا کھانا کھانے کالج کیمپس سے نکلی۔ اس دوران کچھ نوجوانوں نے اسے اغوا کیا اور اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی متاثرہ کے والدین اڈیشہ سے درگاپور پہنچے اور نیو ٹاؤن شپ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی۔ متاثرہ لڑکی اسی نجی میڈیکل کالج اور اسپتال میں زیر علاج ہے جہاں وہ پڑھتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسکی حالت بہتر ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ اس گھناؤنے جرم میں مزید افراد ملوث ہو سکتے ہیں۔ پولیس یہ بھی معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا ملزم متاثرہ لڑکی کو جانتا تھا یا اس کے دوست کو۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم نے واقعے کے دوران متاثرہ کے موبائل فون سے ایک اور ملزم کو کال کی، جس سے پولیس کو ان کے موبائل نمبروں کا سراغ مل گیا۔
اس دوران متاثرہ کے والد نے ریاستی حکومت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، میں ریاستی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ ریاست کی بیٹیاں محفوظ محسوس کریں۔ مجھے شبہ ہے کہ اس کے ساتھ جانے والا دوست بھی اس میں ملوث ہو سکتا ہے۔ پولیس تمام ملزمان کو جلد گرفتار کرے۔
والد نے اڈیشہ کے وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ان بیٹی کو فوری طور پر بنگال سے بحفاظت اڈیشہ پہنچا ئیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد