قاہرہ،12اکتوبر(ہ س)۔غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے مصر کی جانب سے کچھ دن پہلے کی گئی ثالثی کی کوششوں کے درمیان مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے سلامتی کونسل کے ذریعے اس معاہدے کو بین الاقوامی قانونی حیثیت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ مصری صدارتی ترجمان محمد الشناوی کے مطابق السیسی نے ہفتے کے روز قبرص کے صدر نیکوس کرسٹوڈولائیڈز کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی فورسز کی تعیناتی کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے اور پٹی کی تعمیر نو کے عمل کے آغاز کی اہمیت کو بھی واضح کیا۔ مصری صدر نے اپنے قبرصی ہم منصب کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حوالے سے مصر میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کی دعوت دی۔فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل بارو نے العربیہ/الحدث کو دیے گئے بیانات میں اس معاہدے کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے اور اس کے نفاذ کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی فورسز کو شامل کرنے کی ضرورت کاا بتایا۔ انہوں نے کہا غزہ میں روزانہ کی سکیورٹی کی ذمہ داریاں فلسطینی پولیس اہلکار انجام دیں گے جنہیں مصر، اردن اور کینیڈا نے تربیت دی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی تعداد میں اضافہ اور انہیں ایک بین الاقوامی استحکام اور سکیورٹی فورس کی حمایت حاصل ہونی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی ملکوں نے اس فورس میں شرکت کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ان ممالک کے لیے ایسا کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے تفویض کردہ مینڈیٹ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ نیویارک میں اس وقت سلامتی کونسل کی جانب سے ایک قرارداد جاری کرنے پر کام جاری ہے جو بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا فریم ورک طے کرے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی سلامتی کونسل کے ذریعے غزہ معاہدے کو تحفظ فراہم کرنے کی اہمیت کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کرنے کے لیے آئندہ منگل کو قاہرہ میں ایک تقریب منعقد ہونے والی ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ مغربی اور عرب ممالک کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔ یہ پیش رفت امریکہ، قطر اور مصر کی کوششوں کا نتیجہ ہے جس میں ترکیہ بھی شامل رہا ہے۔ ان کوششوں کا مقصد یہ تھا کہ اسرائیل اور حماس دونوں کو جنگ بندی کے اس منصوبے پر رضامند کیا جا سکے جس کا اعلان ٹرمپ نے پہلے کیا تھا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan