مشرق وسطیٰ میں امن ناممکن نہیں ہے: وٹکوف کا اسرائیل میں بیان
تل ابیب،12اکتوبر(ہ س)۔ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے کے بعد امریکی سینٹ کام کے کمانڈر بریڈ کوپر کے ہمراہ امریکی ایلچی سٹیو وِٹکوف ہزاروں اسرائیلیوں کے سامنے وسطی تل ابیب کے ہوسٹج سکوائر پہنچ گئے۔یرغمالی سکوائر پر امریکی ایلچی نے تقریر کی جس می
اسرائیل کےلئے امریکی حمایت کم ترین سطح پر آ گئی: سروے میں انکشاف


تل ابیب،12اکتوبر(ہ س)۔ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے کے بعد امریکی سینٹ کام کے کمانڈر بریڈ کوپر کے ہمراہ امریکی ایلچی سٹیو وِٹکوف ہزاروں اسرائیلیوں کے سامنے وسطی تل ابیب کے ہوسٹج سکوائر پہنچ گئے۔یرغمالی سکوائر پر امریکی ایلچی نے تقریر کی جس میں انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع امن کے لیے ہے۔ کاش صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان کے ساتھ ہوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن ناممکن نہیں۔انہوں نے غزہ معاہدے تک پہنچنے میں عرب رہنماو¿ں کے نمایاں کردار پر زور دیا۔ ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ ٹرمپ نے دنیا کو دکھایا کہ طاقت اور امن ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ امریکی صدر نے ثابت کیا ہے کہ جرات مند قیادت دنیا کو بدل سکتی ہے۔وٹکوف نے کہا کہ ٹرمپ امریکی تاریخ کے عظیم ترین صدر ہیں۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے صدر کا شکریہ ادا کیا۔ جب وِٹکوف نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نیتن یاہو کے بارے میں بات کی تو اسرائیلیوں نے ہنگامہ برپا کردیا اور چیخ و پکار شروع کردی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے تصدیق کی کہ یرغمالیوں کی واپسی امریکی انتظامیہ کی ایک طویل عرصے سے اولین ترجیح رہی ہے۔۔ کشنر نے وضاحت کی ہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے مذاکرات میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ کے ناممکن معاہدے کا اپنی پوری طاقت سے مقابلہ کیا۔

یاد رہے امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف اور امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر بریڈ کوپر ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی پہنچے۔ فاکس نیوز کے مطابق اسرائیلی آرمی ریڈیو نے رپورٹ کیا کہ امریکی ایلچی نے پٹی کے اندر ایک فوجی مقام کا دورہ کیا۔یہ بھی کہا گیا کہ یہ دورہ اس بات کی تصدیق کے لیے تھا کہ معاہدے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج واقعی ییلو لائن کے پیچھے ہٹ گئی ہے یا نہیں۔ اسرائیلی آرمی ریڈیو نے وضاحت کی کہ یہ دورہ اسرائیلی فوج کے انخلاءکے بعد ہوا، پھر یہ دونوں رہنما دونوں اسرائیل واپس چلے گئے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande