واشنگٹن، 11 اکتوبر (ہ س)۔ امریکہ میںسرکاری شٹ ڈاون کا ابھی تک کوئی حل نہیں نکل سکا۔ جمعہ کو 10ویں روز 4000 سے زائد وفاقی ملازمین کو برطرفی کے نوٹس بھیجے گئے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ برطرفی کے نوٹس بھیجنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ دریں اثنا، اس معاملے پر کیپیٹل ہل پر تعطل جاری ہے۔ حکومت کو اس بحران سے بچانے کے لیے ڈیموکریٹک اور ریپبلکن تجاویز جمعرات کو سینیٹ میں پیش قدمی کرنے میں ناکام رہیں۔
اے بی سی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق ہاوس کے اسپیکر مائیک جانسن نے کہا کہ وہ سرکاری شٹ ڈاون کے درمیان ایوان میں کوئی الگ بل پاس نہیں کرائیں گے۔ دریں اثنا، ٹرمپ انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ وفاقی ایجنسیوں نے سرکاری شٹ ڈاون کے دوران عملے کی تعداد میں کمی ( آر آئی ایف) نوٹس بھیجے ہیں۔ امریکن فیڈریشن آف گورنمنٹ ایمپلائز اور اے ایف ایل-سی آئی او نے شٹ ڈاؤن کے خلاف دائر مشترکہ مقدمہ میں دعویٰ کیا ہے کہ آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ نے کہا ہے کہ سات وفاقی ایجنسیوں کے 4,000 سے زیادہ ملازمین کو برطرفی کے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ جمعہ کی شام تک محکمہ خزانہ، محکمہ صحت اور انسانی خدمات اور محکمہ تعلیم نے سب سے زیادہ نوٹس بھیجے ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ سرکاری شٹ ڈاون کے درمیان جمعے کو وفاقی ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفی شروع ہو گئی ہے۔ اس سے قبل، وائٹ ہاوس آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ (او ایم بی) کے ڈائریکٹر رس واٹ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا،”آر آئی ایف شروع ہو گئے ہیں۔“
ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس صورتحال کے ذمہ دار ڈیموکریٹس ہیں۔ دریں اثنا، ریپبلکن سینیٹر سوسن کولنز، سینیٹ کی تخصیصی کمیٹی کی سربراہ، نے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے کے او ایم بی ڈائریکٹر رس واٹ کے فیصلے پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ”میں اور ایم بی کے ڈائریکٹر رس واٹ کی کارکن مخالف کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتی ہوں۔“ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں سے ملک بھر کے خاندانوں کو نقصان ہوتا ہے۔
امریکہ میں 800,000 سے زیادہ وفاقی ملازمین کی نمائندگی کرنے والے امریکن فیڈریشن آف گورنمنٹ ایمپلائز (اے ایف جی ای) کے قومی صدر ایورٹ کیلی نے بھی اس پر ٹرمپ انتظامیہ کی سخت تنقید کی۔ کیلی نے ایک بیان میں کہا، ”وفاقی ملازمین منتخب اور غیر منتخب رہنماوں کے سیاسی اور ذاتی فائدے کے لیے مہروں کے طور پر استعمال کئے جانے سے تھک چکے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ کانگریس اپنا کام کرے۔“ انہوں نے مزید کہا،”اے ایف جی ای کے 93 سال کے وجود میں، بہت سے صدور آئے اور گئے، لیکن کسی نے بھی سرکاری شٹ ڈاون کے دوران ملازمین کونکالنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔“
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد