اسلام آباد، 11 اکتوبر (ہ س)۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے جمعے کی رات خیبر پختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا۔ حملے کے دوران وقفے وقفے سے پانچ دھماکے ہوئے۔ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تقریباً تین گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا جس میں سات افراد مارے گئے۔ ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون اور دی نیوز اخبارات کے مطابق، پولیس اور سیکورٹی فورسز نے حملے کو ناکام بناتے ہوئے کم از کم تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔پولیس ذرائع کے مطابق سات -آٹھ مسلح حملہ آور رات آٹھ بجے کے قریب مین گیٹ سے ٹریننگ سینٹر میں داخل ہوئے۔ انہوں نے راکٹ لانچروں اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کی۔
پولیس نے بتایا کہ بکتر بند گاڑیاں، خصوصی یونٹس اور البراق فورس کے اہلکاروں کو فوری طور پر روانہ کر دیا گیا۔ سیکورٹی فورسز نے حملہ آوروں کو کمپاو¿نڈ کے اندر گھیر لیا۔ صدر تھانے کے ایس ایچ او آفتاب نے بتایا کہ تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی فائرنگ کے تبادلے میں تین حملہ آور مارے گئے۔ آس پاس کے لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔ پہلا دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ قریبی عمارتیں لرز اٹھیں۔ پولیس حکام نے بتایا کہ حملہ اس وقت ہوا جب سابق وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان واپس آرہے تھے۔ دھماکوں کی آواز سے ان کے قافلے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ ان کی حالت مستحکم ہے۔
دریں اثنا، ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال کے طبی حکام نے بتایا کہ اب تک سات لاشیں لائی جا چکی ہیں۔ گیارہ دیگر زیر علاج ہیں، جبکہ ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے حملے کی شدید مذمت کی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد